کابل، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے طالبان انتظامیہ سے یونیورسٹی کے صحافت کے لیکچرار اسماعیل مشال کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔رچرڈ بینیٹ نے ٹویٹ کیا، "مجھے طالبان کے ہاتھوں پرامن تعلیمی کارکن اور یونیورسٹی کے لیکچرار اسماعیل مشال کی گرفتاری پر تشویش ہے۔"
مشال نے دسمبر میں ٹی وی پر اپنے ڈگری سرٹیفکیٹ پھاڑ کر خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے خاتمے کے حکم نامے پر احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ برپا کر دیا۔ حالیہ دنوں میں گھریلو چینلز نے مشال کو کابل میں کتابیں لے کر راہگیروں کو دیتے ہوئے دکھایا ہے۔جس کے بعد افغانستان کی خواتین کی آزادی اور تعلیم کے لیے آواز اٹھانے والے مشال کو طالبان حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔مشال کے معاون فرید احمد فضلی نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان حکومت کے ارکان نے لیکچرار کو بے دردی سے مارا پیٹا اور انتہائی ذلت آمیز طریقے سے لے گئے۔
فضلی نے کہا، "مشال نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک کابل کی تین یونیورسٹیوں میں بطور لیکچرار خدمات انجام دیں۔ انہیں بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا گیا کیونکہ وہ خواتین اور مردوں کو مفت کتابیں دے رہے تھے۔ انہیں کہاں رکھا گیا ہے یہ اب تک تپی نہیں چل سکا ہے۔"
مشال گزشتہ دسمبر میں ایک چینل پر طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور عوامی زندگی میں رہنے پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سامنے آئے جس میں انہیں اپنی ڈگری کا سرٹیفکیٹ تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ طالبان حکومت کے خلاف مسلسل احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے کابل کے ارد گرد کے لوگوں میں کتابیں تقسیم کرنا شروع کر دیں۔ ان کا یہ قابل ستائش کام یہاں کے کئی مقامی ٹی وی پر دکھایا گیا۔
اس سے قبل لیکچرر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک انسان اور ایک استاد ہونے کے ناطے میں ان کے لیے مزید کچھ کرنے سے قاصر تھا اور مجھے لگا کہ میرے سرٹیفکیٹ بیکار ہو گئے ہیں، اس لیے میں نے انہیں پھاڑ دیا، میں اپنی آواز اٹھا رہا ہوں، میں اپنی بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا احتجاج جاری رہے گا چاہے اس میں میری جان کیوں نہ چی جائے۔