پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں ایک خودکش دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت کیا گیا جب مسجد میں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی اور پہلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، جس کے ملبے تلے متعدد افراد دب گئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پشاور کی مسجد پر حملہ ٹی ٹی پی کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔پ ولیس نے بتایا کہ مسجد کے امام صاحبزادہ نور الامین بھی دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ امدادی کارروئیاں جاری ہیں، دھماکے میں متعدد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں می تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،دہشت گرد پاکستان میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے متحد ہیں، پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کون لوگ ہیں، ان کا دین سے کیا تعلق ہے؟ دہشت گرد مسجد کی پہلی صف پر کھڑا تھا، ایک نجی نیوز چینل 'جیو' سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ نماز کے وقت کسی کو روکا نہیں جاسکتا، ناحق خون بہایا جائے اور نمازیوں کا خون بہایا جائے تو ہمارے مذہب پر انگلی اٹھتی ہے، دنیا کیا سوچے گی ہم اپنی آبادی میں دہشت گردی کرتے ہیں۔ اس قسم کے واقعات ہمارے دین، اسلامی دنیا کو بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔