ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے جمعہ کے روز بھارتی حکام سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی مسماری کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کا گروپ مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع میں رام نومی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی بڑی ملکیت، دکانوں اور مکانات کو مسمار کرنے کی اطلاعات پر ردعمل میں یہ بات کہی۔ ایمنسٹی انڈیا نے جبر کی کارروائی کو 'اجتماعی سزا' اور 'انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی' قرار دیا۔ Amnesty India condemn on Demolitions of Muslim Properties
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بورڈ کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران ملک کے عوام نے فسادات کے بعد مشتبہ لوگوں کی نجی املاک کو منہدم کرنے کی غیر قانونی کارروائی سے متعلق واقعات دیکھے ہیں، مبینہ طور پر بغیر اطلاع کے یہ عمل قانون کی حکمرانی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ مسمار کی گئی جائیدادوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ مشتبہ افراد کے خاندانی گھروں کی اس طرح کی تعزیراتی مسماری اجتماعی سزا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف بھی ہو سکتی ہے۔