ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے ایک اسٹیل کمپنی سے اپنے کریئر کا آغاز کرکے ملک کی سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی شخصیت بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک جغرافیائی سیاسی صورتحال پر اپنا نقش چھوڑا جس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔ آبے نے جمعہ کو ایک سابق جاپانی فوجی کی بربریت کا شکار ہونے سے بہت پہلے صحت کی وجوہات کی بنا پر سیاست چھوڑ دی تھی، لیکن وہ نارا شہر میں سابق فوجی کی طرف سے گولی مار کر ہلاک کر دیے گئے۔ اس وقت وہ اپنی عوام کے درمیان تھے اور اتوار کو ہونے والے اپنی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے لیے ایوان بالا کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔
آبے نے بھارت اور جاپان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کیا اور ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک تعلقات کے شعبوں میں بہت سے نئے اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کے ساتھ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں ایک کواڈ پہل کی قیادت کی اور آج چار ممالک کا یہ گروپ شکل اختیار کر چکا ہے۔
اپنی پہلی میعاد میں آبے نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ مل کر بھارت-جاپان تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف ٹھوس قدم اٹھائے۔ آبے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے اور مودی نے جاپان کے اپنے آخری دورہ کے دوران جاپان کے سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ آبے کے ساتھ آج کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے اس وقت کی اپنی تصویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
شنزو آبے پہلی مرتبہ 2006 سے 2007 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر اور وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور 14 ستمبر 2020 کو صحت سے متعلق وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ آبے انتہائی دائیں بازو کی تنظیم نپون کائیگی (جاپان کانفرنس) کے رکن تھے۔ وہ دائیں بازو کے پاپولسٹ رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں ایک انتہائی قدامت پسند رہنما سمجھا جاتا تھا۔ جاپان میں ان کے بہت سے سیاسی مخالفین نے ان کی پالیسیوں کو رجعتی اور فاشسٹ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن وہ عوام میں مقبول وزیر اعظم تھے۔ چین اور جنوبی کوریا میں تاریخ کے بارے میں ان کے نقطہ نظر پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے 2007 میں ان خبروں کی تردید کی تھی کہ جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں دوسرے ممالک کی خواتین کو اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے غلام بنایا تھا۔ شنزو آبے 21 ستمبر 1954 کو شنجوکو، ٹوکیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سنتارو آبے اور والدہ کا نام یوکو آبے تھا۔ آبے کی اہلیہ کا نام اکی آبے ہے۔آبے نے جاپان کی سیکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا تھا، بعد میں وہ امریکہ کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے لیکن اپنی تعلیم مکمل کے بغیر ہی وطن واپس آ گئے۔