اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بارہ ربیع الاول جلوس کے قریب ہونے والے پہلے خود کش دھماکے میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 52 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔ دوسرا دھماکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو میں واقع ایک مسجد کے اندر ہوا، جس میں 4 افراد جاں بحق جب کہ 12 زخمی ہوگئے۔ یہ دھماکہ خطبہ جمعہ کے دوران ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد کے اندر 30 سے 40 نمازی موجود تھے۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے ڈان ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع افراد کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں متعدد شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکہ موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔ سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکہ خودکش تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔ جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔
دھماکہ میں ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری بھی شہید ہوگئے ہیں، سو سے زائد زخمیوں کو ضلعی ہسپتال مستونگ اور نواب رئیسانی ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر ٹراما سینٹر سول ہاسپٹل میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس ، نرسز اور فارماسسٹ کو طلب کرلیا گیا ہے ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔