یمن میں جنگ لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ Ceasefire in Yemen اتحاد نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ان مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے لیکن یمن کے حوثی باغی اس پیشکش کو مسترد کر رہے ہیں۔ Rebel Rejected Ceasefire سعودی اتحاد نے کہا کہ بدھ کی صبح چھ بجے شروع ہونے والی جنگ بندی کا مقصد بات چیت کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنا اور رمضان کے مہینے میں امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔ تاہم ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت سے انکار کے بعد اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ مذاکرات سعودی عرب میں قائم خلیج تعاون تنظیم کی کال پر ہونے جا رہے ہیں۔حوثی باغیوں نے منگل کی رات تک سعودی عرب کے اعلان پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ اتحاد کی طرف سے گزشتہ دو برسوں میں اعلان کردہ جنگ بندی ابھی تک ناکام رہی ہے۔saudi led coalition announces Yemen ceasefire
سعودی زیرقیادت اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ "اتحاد جنگ بندی کو کامیاب بنانے اور رمضان کے دوران ایک مثبت ماحول بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا"۔ اتحاد نے جنگ بندی کے بارے میں کوئی اور تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کب تک رہے گی اور اگر حوثی باغی اس کی تعمیل نہیں کرتے ہیں تو اس کا ردعمل کیا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ خلیج تعاون تنظیم جی سی سی ، جس کے ارکان بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں، نے منگل کو ریاض میں مذاکرات کا آغاز کیا۔توقع ہے کہ یہ سربراہی اجلاس 7 اپریل تک جاری رہے گا۔ جی سی سی کے سیکرٹری جنرل نائف الحجراف نے یمنی وفود کا ریاض میں خیرمقدم کیا اور اپنی تقریر میں اس بات چیت کو صنعا کو جنگ سے امن کی طرف لے جانے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ الحجراف نے حکام اور سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں سلامتی اور امن کا راستہ ناممکن نہیں ہے۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے سعودی قیادت میں اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا اور مندوبین کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔