ریاض:سعودی عرب دنیا میں تعمیراتی منصوبوں کا سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے، مملکت میں بڑے پیمانے پر مکانات، ہوٹل، دفاتر، اسپتال اور دیگر عمارات تعمیر کی جارہی ہیں۔ سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2016 میں قومی تبدیلی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد سے بنیادی ڈھانچے اور تعمیرات کے منصوبوں پر آنے والی مجموعی لاگت 1.1 ٹریلین ڈالر کی حد عبور کر گئی ہے۔ Construction Projects in Saudi
یہ رپورٹ نائٹ فرینک ریئل اسٹیٹ کنسلٹینسی نے منگل کو سعودی بنیادی ڈھانچے سے متعلق ریاض میں شروع ہونے والی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر جاری کی ہے۔مملکت بھر میں 15 میگا منصوبے جاری ہیں جو مختلف مراحل میں ہیں، ان کے تحت 5 لاکھ سے زیادہ مکانات، 2 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ ہوٹلوں کے کمرے تیار کیے جا رہے ہیں، 4.3 ملین مربع میٹر کے پلاٹس پر کام ہو رہا ہے۔60 لاکھ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر نئے دفاتر قائم کیے جا رہے ہیں، منصوبے 2030 تک مکمل ہوجائیں گے۔ ان کی بدولت سعودی عرب دنیا بھر میں تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے۔
مملکت میں صحت نگہداشت، تعلیم اور آسائشی امور کے منصوبے بھی جاری ہیں، صحت کے منصوبوں کے تحت 19 ہزار سے زائد بستر اسپتالوں کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں، ان پر 14 ارب ڈالر کی لاگت آرہی ہے۔ نیوم اب تک منظر عام پر آنے والے منصوبوں میں سب سے بڑا ہے، اس پر نصف ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، پروگرام کے مطابق نیوم سٹی مکمل ہونے پر 90 لاکھ افراد شہر میں بسیں گے جبکہ 3 لاکھ نئے مکانات تعمیر ہوں گے۔سعودی دارالحکومت ریاض میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی و ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، توقع یہ ہے کہ 2030 تک دارالحکومت کی آبادی 120 فیصد سے زیادہ اضافے کے ساتھ 17 ملین تک پہنچ جائے گی۔ریاض میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران 104 ارب ڈالر لاگت کے تعمیراتی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔