ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے خیال کو مسترد نہیں کرتے ہیں۔ پوتن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں افریقی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ افریقی اور چینی اقدامات امن کی تلاش کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک یوکرین کی فوج جارحیت پر ہے تب تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔ پوتن کا یہ بیان روس کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد آیا ہے جب روس نے کہا تھا کہ ماسکو پر یوکرین کے ڈرون حملوں نے دفتر کے دو بلاکس کو نقصان پہنچایا ہے۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے اطلاع دی ہے کہ شہر کے مرکز کے جنوب مغرب میں ونوکوو ہوائی اڈے سے پروازیں مختصر طور پر معطل کر دی گئیں اور ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔
یوکرین نے ابھی تک ڈرون واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ امن مذاکرات پر، یوکرین اور روس دونوں نے پہلے کہا ہے کہ وہ کچھ پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات کی میز پر نہیں آئیں گے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی علاقہ نہیں کو نہیں دے گا لیکن روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کو اپنے ملک کی ’’نئی علاقائی حقیقت‘‘ کو قبول کرنا ہوگا۔ روس نے گزشتہ سال اپنے پڑوسی پر حملہ کیا تھا اور وہ ملک کے جنوب اور مشرقی علاقوں پر قبضہ کررہا ہے۔ پوتن نے ہفتے کے روز دیر رات گئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فی الحال یوکرین کے محاذ پر کارروائیوں کو تیز کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ روس افریقہ سربراہی اجلاس گزشتہ ماہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور پوتن کی ایک افریقی وفد کی جانب سے ملاقات کے بعد ہوا جس میں سات ممالک کے رہنما اور نمائندے شامل تھے۔