واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک ٹی کمیٹ نے کہا کہ یوکرین کے تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لیے کیف کو ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ سابق امریکی جنرل کمیٹ نے میگزین میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا کہ گزشتہ ماہ یوکرین کے لئے واشنگٹن کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج میں پرانے اور کم جدید ہتھیار شامل تھے، جو اس بات کی نشاندہی کرسکتے ہیں کہ میدان جنگ میں یوکرین کو فراہم کردہ اضافی ہتھیار تقریباً ختم ہو رہے ہیں۔Russia Ukraine War
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان طویل تنازع کا مطلب ہوگا کہ نیٹو ممالک کے پاس اہم ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو جائیں گے اور اس طرح کی صورت حال کے نتیجے میں مغربی ممالک کو زیادہ دباؤ، مسلسل افراط زر، سردیوں میں گرم رہنے کے لیے گیس کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دنیا بھر میں مقبولیت بھی کم ہوسکتی ہے۔ 2008 میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی و عسکری امور کے طور پر خدمات انجام دینے والے جنرل ریٹائرڈ مارک ٹی کمیٹ نے روس یوکرین تنازع کے حل کو تیز کرنے کے لیے چار تجاویز پیش کیے ہیں۔
کمیٹ کے پہلے تین آپشن جنگ کو طول دینے سے متعلق ہیں اور اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ امریکا، یورپی یونین اور اتحادی ممالک سے اے ٹی اے سی ایم میزائل، ایف 16 جیٹ طیارے، پیٹریاٹس جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سمیت نیٹو کے ذخیرے میں یوکرین کو درکار ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ روس میں اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے۔ تاہم ان تجاویز کے ساتھ ہی سابق امریکی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی حکمت عملی اپنانے سے یقینی طور پر ماسکو کی طرف سے زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یورپ میں باقاعدہ جنگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔