برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو زیادہ مہلک ہتھیار فراہم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ روسی فوجی یوکرین میں ملک کی فوجی کارروائی کے دوران اپنی کارروائی کو تیز کر دیں گے۔ برطانیہ کے اخبار نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ رپورٹ کے مطابق جانسن نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ برطانیہ یوکرین کو کس قسم کے ہتھیار فراہم کر سکتا ہے لیکن اخبار نے محکمہ دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یوکرین کو بھاری توپ خانے کے علاوہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی دیے جانے کی ضرورت ہے۔ تاہم برطانیہ کی حکومت کو خدشہ ہے کہ اس طرح کی فوجی سپلائی یوکرین کے بحران کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
اخبار کے مطابق برطانیہ ممکنہ طور پر اے ایس -90 سمیت خودکار ہتھیار یوکرین کو فراہم کر سکتا ہے لیکن ذرائع کا خیال ہے کہ یہ نظام اب پرانا ہو چکا ہے۔ اس وقت بڑے نظاموں کے لیے یوکرین کے فوجیوں کو پڑوسی ممالک میں تربیت دینے کی ضرورت ہوگی۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی سوئیگو نے منگل کو یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے والے مغربی ممالک کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سے یورپی ممالک میں ہتھیاروں کی بے قابو دوڑ کو خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔Russia Ukraine War
اس کے علاوہ برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے پابندیاں ضروری ہیں۔ راب نے اسکائی نیوز سے کہا،’ہم روس کے صدر کے بارے میں ان کی کام کی بنیاد پر اندازہ لگا رہے ہیں، نہ کہ ان کی باتوں پر۔ ہمیں شبہ ہے کہ وہ سفارتی بات چیت یا اس جیسی کسی بھی چیز میں شامل ہونے کے بجائے دوبارہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ منظم ہوں گے ۔ بات چیت کے راستے ہمیشہ کھلے رہیں گے، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ پوتن کی جنگی مشین سے نکلنے والے الفاظ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے‘۔ روس کے نائب وزیر دفاع الیگژینڈر فومین نے منگل کو کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ ترکی کے امن مذاکرات کے تناظر میں کیف کے ارد گرد اپنی فوجی کارروائی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔