تیس سال تک بین الاقوامی فورمز پر روس کی نمائندگی کرنے والے اناتولی چوبائیس کے استعفیٰ نے روسی حکومت میں ہلچل مچا دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے خلاف کئی عہدے داروں نے احتجاجاً مختلف عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اناتولی چوبائیس کا قد پوتن کے دور حکومت سے پہلے ہی حکومت میں کافی بڑا تھا۔ وہ کئی بین الاقوامی اداروں میں صدر ولادیمیر پوتن کے ایلچی بھی تھے، لیکن انہوں نے یوکرین پر حملے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اناتولی چوبائیس کا قد پیوٹن کے دور حکومت سے پہلے ہی حکومت میں بہت بڑا تھا۔ وہ کئی بین الاقوامی اداروں میں صدر ولادیمیر پوٹن کے ایلچی بھی تھے۔ لیکن انہوں نے یوکرین پر حملے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ وہ یوکرین کے بارے میں پوتن کے نقطہ نظر سے متفق نہیں تھے۔ قابل ذکر ہے کہ روسی صدر پوتن نے احتجاج کرنے والوں کو غدار قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کو روسی معاشرہ سائیڈ لائن کر دے گا۔
اناتولی چوبائیس ANATOLY CHUBAIS:یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے روس کی کچھ اعلیٰ شخصیات نے کریملن سے منہ موڑ لیا ہے، 66 سالہ اناتولی چوبائیس ان میں سے ایک ہیں۔ میڈیا رپورٹس نے چوبائیس کے استعفیٰ کی تصدیق کر دی ہے۔اناتولی چوبائیس کے قد کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں سابق روسی صدر یلتسین نے اپنے دور حکومت میں نجکاری مہم کے لیے منتخب کیا تھا۔ چوبائیس نے ہی اس وقت کے صدر یلتسین سے پوتن کو حکومت میں لانے کی سفارش کی تھی۔ ان کے اس اقدام کے بعد پوتن کامیابی کی سیڑھی چڑھتے رہے یہاں تک کہ پوتن 2000 میں روس کے صدر بن جب یلتسن نے اقتدار چھوڑ دیا تھا۔ چوبائیس 1994 سے 1996 اور 1997-98 تک روس کے نائب وزیر اعظم بھی رہے۔ روسی اخبار نے بدھ کو اطلاع دی کہ چوبائیس کو اس ہفتے استنبول میں دیکھا گیا تھا۔ یوکرین پر حملے کے بعد کئی روسی شہری استنبول کی طرف جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز، کریملن نے یلتسین کے استعفیٰ کے بارے میں میڈیا رپورٹس کی تصدیق کی۔ رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ انہوں نے جنگ کی وجہ سے عہدہ چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپنے استعفے پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
آرکاڈی ڈورکوچ ARKADY DVORKOVICH:آرکاڈی ڈورکوچ بھی روس کے نائب وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ وہ اس وقت بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن (FIDE) کے صدر ہیں۔ انہوں نے 14 مارچ کو مدر جونز میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یوکرین کے ساتھ جنگ کے لیے کریملن کی حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جنگ کسی کی زندگی کے لیے بدترین چیز ہے۔ لڑائی جہاں بھی ہو، کسی سے بھی ہو، غلط ہی ہے۔ جنگیں صرف زندگی ہی نہیں ختم کرتی بلکہ امیدوں اور امنگوں کو بھی مار دیتی ہیں، رشتوں کو تباہ کردیتی ہے۔ آرکاڈی ڈورکوچ نے کہا کہ بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن (FIDE) اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ روس اور بیلاروس کے نمائندوں کو جنگ کے خاتمے تک فیڈریشن کی سرکاری تقریبات میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل چیس فیڈریشن (FIDE) نے پوتن کی حمایت کرنے پر شطرنج کے ایک بڑے روسی کھلاڑی پر چھ ماہ کے لیے پابندی لگا دی ہے۔ فی الحال ڈورکووچ کا بیان ان کے لیے ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ یونائیٹڈ رشیا پارٹی کے عہدیداروں نے انہیں سکولکوو فاؤنڈیشن کے چیئرمین سے نرطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے اطلاع دی ہے کہ ڈورکوچ نے بھی اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: