22 جولائی کو ترکی کے شہر استبنول میں یو این اور ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے مابین ایک تاریخی معاہدہ طے پایا۔ یہ معاہدہ اناج کی برآمدات Russia Ukraine grain deal کے لیے بحیرہ اسود کے یوکرینی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے ہے۔ اس معاہدے کی وجہ سے روسی حملے سے پیدا ہونے والے عالمی خوراک کے بحران کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ معاہدہ روس کو سخت مغربی پابندیوں کے باوجود اناج اور کھاد کی ترسیل میں مدگار ثابت ہوگا اور یوکرینی اناج کی برآمدات کو بحال کر دے گا۔
معاہدہ 120 دنوں کے لیے نافذ العمل رہے گا اور اگر کوئی فریق اسے ختم نہیں کرتا ہے تو اسے مزید 120 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق، یوکرین دنیا کے سب سے بڑے اناج برآمد کُنندگان میں سے ایک ہے، جو عالمی منڈی میں سالانہ 45 ملین ٹن سے زیادہ سپلائی کرتا ہے۔ اس معاہدے کے ایک دن بعد ہی روس نے یوکرین کے اوڈیسا بندر گاہ پر حملہ کردیا ہے ۔ جس پر روس نے کہا کہ اس نے بندرگاہ میں ایک فوجی کشتی کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
یوکرینی صدر کے اقتصادی مشیر نے کہا کہ یوکرین آٹھ سے نو ماہ میں 60 ملین ٹن اناج برآمد کر سکتا ہے، لیکن اوڈیسا کی بندرگاہ پر روس کے حملے نے ظاہر کیا کہ یہ یقینی طور پر اتنا آسان نہیں ہوگا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اوڈیسا بندرگاہ پر روس کے حملوں کو بربریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی تباہی کو روکنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے لیکن اس حملے نے روس کے ساتھ کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کو ختم کر دیا ہے۔
ترکیہ کے وزیر دفاع نے کہا حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کا واقعہ گزشتہ روز اناج کی ترسیل کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کے فوراً بعد ہوا ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ ترکی نے دونوں ممالک کو ایک پیغام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دونوں فریق جمعہ کو ہونے والے معاہدے کے تحت پرامن اور صبر سے اپنا تعاون جاری رکھیں۔ ترکیہ معاہدے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔ترک وزیر نے کہا کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر نے معاہدے کے مطابق عمل درآمد کی نگرانی کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔