ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو اعلان کیا کہ روس، بیلاروس میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہم جوہری ہتھیار تعینات کرے گا۔ روسی میڈیا کے مطابق صدر پوتن نے کہا کہ یہ اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور اس کا موازنہ امریکہ کے ذریعہ یورپ میں اپنے ہتھیاروں کی تعیناتی سے کیا ہے۔ امریکہ کو نشانہ بناتے ہوئے پوتن نے کہا کہ کئی دہائیوں سے امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں کی سرحدوں پر ایٹمی ہتھیار تعینات کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو اپنے ہتھیاروں کا کنٹرول مِنسک کو منتقل نہیں کرے گا۔
روس کے اس اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکہ نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتا کہ روس ایسے اعلان کے بعد جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں اپنی اسٹریٹجک جوہری پوزیشن کو ایڈجسٹ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ ہم نیٹو اتحاد کے اجتماعی دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ بیلاروس کی یوکرین اور نیٹو کے رکن ممالک پولینڈ، لتھوانیا اور لٹویا کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے۔ روسی صدر کے اعلان کے بعد 1990 کی دہائی کے وسط کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب روس کسی دوسرے ملک میں جوہری ہتھیار تعینات کرے گا۔ روس بیلاروس کے ساتھ سرحد پر تکنیکی جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کے لیے ایک ذخیرہ کرنے کی سہولت تعمیر کر رہا ہے جو جولائی تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ پوتن نے کہا ہے کہ روس صرف بیلاروس کی سرحد پر ہتھیار تعینات کرے گا لیکن کنٹرول روس کے پاس رہے گا۔