ماسکو: روس نے بحیرہ اسود اناج معاہدہ ختم کرنے کے بعد یوکرین کے اہم بندرگاہوں پر میزائل برسا دیے جس سے 60 ہزار ٹن گندم تباہ ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ماسکو کی جانب سے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرینی اناج کے محفوظ گزرنے کی اجازت دینے والے معاہدے کی تجدید سے انکار نے عالمی غذائی تحفظ کے لیے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔ اناج کی برآمد کا معاہدے سے دستر برادرا ہونے کے بعد روس نے ساٹھ ہزار ٹن گندم پر میزائل برسادئیے، یوکرینی حکام کا کہنا ہے روس نے یوکرین کی بندگاہوں کے قریب اناج کے زخیرے پر ڈرون برسائے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ "روسی دہشت گردوں نے اناج کے معاہدے کے بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ ہر روسی میزائل نہ صرف یوکرین پر بلکہ دنیا کے ہر اس شخص پر حملہ ہے جو ایک عام اور محفوظ زندگی چاہتا ہے۔” یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روس نے اوڈیسا کے علاقے میں بنیادی ڈھانچے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے 63 میزائل اور ڈرون داغے، ان میں سے 37 کو مار گرایا۔ وزیر زراعت میکولا سولسکی نے بتایا کہ اوڈیسا کے جنوب مغرب میں چورنومورسک بندرگاہ پر اناج کی برآمد کے بنیادی ڈھانچے کے ایک بڑے حصے کو نقصان پہنچا ہے اور 60,000 ٹن اناج تباہ ہوگیا ہے۔
روسی حکام نے پہلے ہی خبردار کیا تھا بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی ترسیل خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ روس نے بحیرہ اسود سے گزرنے والے تمام جہازوں کو فوجی ہدف سمجھ کر نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی ہے۔ روسی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین جانے والے تمام جہازوں کو کیف کا اتحادی اسلحہ بردار جنگی جہاز تصور کیا جائے گا اور انہیں تباہ کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یہ اقدام اجناس ڈیل ختم کیے جانے پر کیا ہے جب کہ کریملن پہلے ہی ترکیہ، یوکرین اور اقوام متحدہ کو آگاہ کرچکا ہے۔