وارسا: پولینڈ میں میزائل حملے کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، امریکی صدر جو بائیڈن نے میزائل حملوں میں روس کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ میزائل یوکرین کی سرحد سے تقریباً 6 کلومیٹر (4 میل) کے فاصلے پر واقع گاؤں میں گرا، روس نے پولینڈ میں حملے کا الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی قرار دیا تھا۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر کی جانے والی اشتعال انگیزی کا مقصد صورتحال کو خراب کرنا ہے۔
تاہم تحقیق کے بعد پولینڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ پولینڈ پر میزائل حملہ ممکن ہے کہ یوکرین کے میزائل شکن دفاعی نظام کا حصہ تھا۔ پولش صدر نے کہا کہ اس بات کا قطعی طور پر کوئی اشارہ نہیں ہے کہ ایک میزائل جو پولینڈ کے کھیتوں میں گرا، جس میں دو افراد ہلاک ہوئے، یہ نیٹو ملک پر جان بوجھ کر کیا گیا حملہ تھا۔ پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا نے کہا کہ یوکرینی دفاع اپنے میزائلوں کو مختلف سمتوں میں داغ رہا تھا اور قوی امکان ہے کہ ان میں سے ایک میزائل بدقسمتی سے پولینڈ کی سرزمین پر گرا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے بھی برسلز میں فوجی اتحاد کے اجلاس میں پولینڈ کے اس جائزے سے اتفاق کیا اور کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور ہمیں اس کے نتائج کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔ اسٹولٹن برگ نے صحافیوں کو بتایا کہ لیکن ہمارے پاس کوئی ایسا اشارہ نہیں ہے کہ یہ جان بوجھ کر حملے کا نتیجہ تھا۔ ابتدائی نتائج امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے دیگر مغربی حامیوں کی جانب سے تحقیقات میں اپنا وزن ڈالنے اور روس کے بار بار اس دعوے کے بعد سامنے آیا کہ اس نے میزائل فائر نہیں کیا۔