اردو

urdu

By

Published : Feb 10, 2023, 3:18 PM IST

ETV Bharat / international

Turkey Earthquake Rescue ملبے تلے دبے لوگوں کے زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں

ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو آنے والے شدید زلزلے کے بعد سے ہی منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کے لیے ریسکیو آپریش جاری ہے۔ لیکن آج پانچویں دن ملبے تلے دبے لوگوں کے زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ وہیں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

Etv Bharat
ملبے تلے دبے لوگوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں

انقرہ: ترکیہ میں ریسکیو ٹیمیں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں لیکن ان کے بچنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ ترکیہ کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (AFAD) کے مطابق ملک میں تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 17,674 ہو گئی ہے۔ اور متاثرہ صوبوں میں تلاشی کی کوششیں ختم ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ملک میں پیر کو آنے والے زلزلے کے 90 گھنٹے بعد ملبے تلے دبے لوگوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہو گئے ہیں۔ اب بھی کچھ زندہ بچ جانے والوں کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے جو کسی معجزے سے کم نہیں ہے اور ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ سنہوا خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جمعرات کے روز، ترک امدادی ٹیموں نے ملاتیا میں ایک اپارٹمنٹ کے ملبے سے میرل ناکیر نامی ایک 60 سالہ خاتون کو زندہ نکالا۔ زخمی خاتون کو تربیت یافتہ کتے کی مدد سے چھ منزلہ عمارت کے ملبے تلے سے نکالا گیا۔

واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکیہ میں کم از کم 17,674 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شام میں کم از کم 3,377 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب ترکیہ کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو تین ماہ کے لیے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی حالت کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:US Sanctions on Syria امریکی پابندیوں کے سبب شام میں محکمہ صحت کی خدمات متاثر

زلزلے سے متاثرہ صوبوں میں سے ایک، جنوبی غازیانتپ میں، ترک صدر نے دورہ کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کی وجہ سے گھروں سے محروم ہونے والوں کے لیے عارضی رہائش کے لیے کنٹینرز فراہم کیے جا رہے ہیں، جبکہ ایک سال کے اندر تین یا چار منزلہ عمارتیں بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے زلزلہ متاثرین میں سے ہر ایک کے لیے 10,000 ترک لیرا ($530) مختص کرنے کا بھی وعدہ کیا تاہم اردوغان نے تسلیم کیا کہ تباہی کے پہلے دن فوری کارروائی میں کوتاہیاں تھیں کیونکہ کوئی بھی ایسے حادثات کے لیے تیار نہیں تھا۔

آفت زدہ علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد بے گھر ہو گئی ہے۔ ان علاقوں میں ان بچوں کے لیے کال سینٹر قائم کیا گیا جن کے اہل خانہ اور رشتہ داروں سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ زلزلہ زدہ علاقوں سے سینکڑوں افراد کو دوسرے صوبوں کے ہسپتالوں میں بھیجا گیا۔ متاثرین کی مدد کے لیے بہت سے رضاکار زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچے ہیں۔ بچاؤ کی کوششوں میں مدد کے لیے بین الاقوامی تلاش اور بچاؤ ٹیمیں بھی ترکیہ پہنچی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details