بیجنگ:بدھ کے روز رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بحر ہند میں کام کرنے والی ایک چینی ماہی گیر کشتی کے الٹنے کے بعد 39 افراد 24 گھنٹے سے بھی زائد عرصہ سے لاپتہ ہیں۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’’سی سی ٹی وی‘‘ نے بتایا کہ حادثہ منگل کی صبح 3 بجے کے قریب پیش آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عملے میں چین سے 17، انڈونیشیا سے 17 اور فلپائن کے پانچ افراد شامل ہیں۔ چینی رہنما شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیانگ نے بیرون ملک چینی سفارت کاروں کے ساتھ ساتھ زراعت اور ٹرانسپورٹیشن کی وزارتوں کو زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی ’ژنہوا‘ نے شی جن پنگ کے حوالے سے بتایا کہ ’’ریسکیو آپریشن میں ہر طرح کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔‘‘ ژنہوا نے مزید کہا کہ لی نے ’’جانی نقصانات کو کم کرنے اور سمندر میں ماہی گیری کے جہازوں کے حفاظتی انتظام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا ہے تاکہ محفوظ بحری نقل و حمل کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
کشتی ڈوبنے کی وجہ کے بارے میں سرکاری سطح کر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ آسٹریلیا، انڈونیشیا اور فلپائن نے بھی تلاش میں شامل ہونے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ انڈونیشیا کی نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی نے کہا کہ ڈوبنے کا واقعہ آسٹریلیا کے شمال مغرب میں تقریباً 4,600 کلومیٹر (2,900 میل) کے فاصلے پر پیش آیا ہے۔ کئی بحری جہاز اور ایک آسٹریلوی ڈیفنس فورس P-8A Poseidon طیارے علاقے میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بحر ہند جنوبی ایشیا اور جزیرہ نما عرب سے مشرقی افریقہ اور مغربی آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہے۔