متنازعہ انگریزی مصنف سلمان رشدی Salman Rushdie پر امریکہ کے شہر نیویارک میں ایک تقریب کے دوران حملہ کیا گیا۔ حملہ آور نے رشدی پر چاقو سے 10 سے 15 وار کیے۔ یہ سب صرف بیس سیکنڈز میں ہوا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے۔ رشدی اس وقت نیویارک کے شاتاقوا انسٹی ٹیوٹ آف لیٹرز میں فنی آزادی پر اپنے لیکچر دینے کی تیاری کر رہے تھے۔ اگر رشدی حملہ کے وقت پیچھے نہ ہٹتے تو شاید بائیس سالہ نوجوان ان کی جان لے لیتا۔ نیو یارک اسٹیٹ پولیس نے ملزم کی شناخت ہادی مطار کے نام سے کی ہے جس کا تعلق نیو جرسی سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہوسکی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق چونکہ سلمان رشدی کی ’شہرت‘ کے ساتھ ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کا فتوٰی بھی جڑا ہوا جس میں خمینی نے سلمان رشدی کو ’شیطانی آیات‘ کتاب لکھنے پر واجب القتل قرار دیا تھا اور ایران نے رشدی کے قتل پر تیس لاکھ ڈالرکا انعام بھی رکھا ہے۔ چنانچہ رشدی پر قاتلانہ حملے پر ایران کی طرف سے رد عمل فطری بات ہے۔
ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مراندی نے ایک ٹویٹ میں رشدی پر حملے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے امریکہ اور ایران تہران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن پر حملے کی ایرانی سازش رچنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Salman Rushdie On Ventilator: سلمان رشدی وینٹی لیٹر پر، حملے میں ایک آنکھ کے ضائع ہونے کا خدشہ