جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا نے گزشتہ روز جاری کردہ ہائی کورٹ کے عدالتی دستاویز میں کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ یاد رہے کہ روسی صدر کو آئندہ ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے لیکن ان کے خلاف ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ فوجداری عدالت کے رکن کی حیثیت سے جنوبی افریقہ سے توقع کی جاتی ہے کہ اگر روسی صدر اجلاس میں شرکت کرتے ہیں تو وہ اس وارنٹ پر عمل درآمد کرے اور انھیں گرفتار کرے۔
جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ کا سفارتی تذبذب اب عدالت میں سامنے آ رہا ہے، جہاں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک اتحاد حکومت کا ہاتھ دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر روس کے رہنما ملک میں قدم رکھتے ہیں تو انھیں پکڑ کر فوجداری عدالت کے حوالے کر دیا جائے البتہ ایک جوابی حلف نامہ میں رامفوسا نے ڈیموکریٹک اتحاد کی درخواست کو غیر ذمہ دارا نہ قرار دیا اور کہا کہ قومی سلامتی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے صدر کی گرفتاری اعلان جنگ ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ملوث ہونے کا خطرہ مول لینا ہمارے آئین سے متصادم ہوگا اور یہ ملک کی حفاظت کے ان کے فرض کے خلاف ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقا آئی سی سی قوانین کے تحت استثنیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے جس کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ گرفتاری سے ریاست کی سلامتی، امن اور نظم و نسق کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جنوبی افریقہ برکس گروپ کا موجودہ چیئرمین ہے، جس میں برازیل، روس، بھارت اور چین بھی شامل ہیں۔ برکس سربراہی اجلاس 22 اور 24 اگست کے درمیان جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہوگا۔ یہ گروپ خود کو مغربی اقتصادی غلبے کے مقابلے میں ایک جوابی توازن کے طور پر دیکھتا ہے۔