اردو

urdu

ETV Bharat / international

Ramaphosa on Arresting Putin روسی صدر کی گرفتاری اعلان جنگ کے مترادف ہوگی، رامفوسا

جنوبی افریقہ کے صدر نے ہائی کورٹ کو بھیجے گئے دستاویزات میں کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے وارنٹ کے تحت روسی صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہوگی۔ دراصل پوتن کے خلاف آئی سی سی نے وارنٹ جاری کیا ہوا ہے اور جنوبی افریقہ فوجداری عدالت کا رکن ہے اس لیے اگر روسی صدر برکس اجلاس میں شرکت کرتے ہیں تو وہ اس وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن

By

Published : Jul 19, 2023, 10:21 PM IST

جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا نے گزشتہ روز جاری کردہ ہائی کورٹ کے عدالتی دستاویز میں کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ یاد رہے کہ روسی صدر کو آئندہ ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے لیکن ان کے خلاف ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ فوجداری عدالت کے رکن کی حیثیت سے جنوبی افریقہ سے توقع کی جاتی ہے کہ اگر روسی صدر اجلاس میں شرکت کرتے ہیں تو وہ اس وارنٹ پر عمل درآمد کرے اور انھیں گرفتار کرے۔

جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ کا سفارتی تذبذب اب عدالت میں سامنے آ رہا ہے، جہاں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک اتحاد حکومت کا ہاتھ دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر روس کے رہنما ملک میں قدم رکھتے ہیں تو انھیں پکڑ کر فوجداری عدالت کے حوالے کر دیا جائے البتہ ایک جوابی حلف نامہ میں رامفوسا نے ڈیموکریٹک اتحاد کی درخواست کو غیر ذمہ دارا نہ قرار دیا اور کہا کہ قومی سلامتی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے صدر کی گرفتاری اعلان جنگ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ملوث ہونے کا خطرہ مول لینا ہمارے آئین سے متصادم ہوگا اور یہ ملک کی حفاظت کے ان کے فرض کے خلاف ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقا آئی سی سی قوانین کے تحت استثنیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے جس کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ گرفتاری سے ریاست کی سلامتی، امن اور نظم و نسق کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جنوبی افریقہ برکس گروپ کا موجودہ چیئرمین ہے، جس میں برازیل، روس، بھارت اور چین بھی شامل ہیں۔ برکس سربراہی اجلاس 22 اور 24 اگست کے درمیان جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہوگا۔ یہ گروپ خود کو مغربی اقتصادی غلبے کے مقابلے میں ایک جوابی توازن کے طور پر دیکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آئی سی سی کی جانب سے صدرولادیمیر پوتن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ روس نے یوکرین کے بچّوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کیا ہے۔جنوبی افریقا کے نائب صدر پال ماسٹیل نے مقامی میڈیا کو دیے گئے حالیہ انٹرویوز میں کہا ہے کہ حکومت صدر پوتن کو یہاں نہ آنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جون میں دستخط شدہ اور ابتدائی طور پر 'خفیہ' کے طور پر نشان زد صدر رامفوسا کا حلف نامہ آج شائع کیا گیا ہے اور عدالت نے اس کیس سے متعلق کاغذات کو عام کرنے کا حکم دیا تھا۔

وہیں دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی کو اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے ویڈیو کانفرنس کی شکل میں برکس سربراہی اجلاس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور یہ ایک مناسب شرکت ہوگی۔ دریں اثنا، ترجمان پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اس سربراہی اجلاس میں بذات خود روس کی نمائندگی کریں گے۔ قبل ازیں، جنوبی افریقہ کے صدر، سیرل رامافوز کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ پوٹن برکس ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ABOUT THE AUTHOR

...view details