اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مفرور قرار دیے جانے کے بعد بدھ کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا۔ ای سی پی کی توہین معاملے میں چودھری، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ سماعت کی تین تاریخوں پر ان میں سے کوئی بھی ای سی پی کے سامنے پیش نہیں ہوا، جس کے بعد ای سی پی نے تینوں کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیا۔
ای سی پی کی توہین کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر پر ایک آئینی ادارے کے خلاف عوام کو تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔ تفصیلات کے مطابق فودچودھری کو بدھ کی صبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔ اسلام آباد کے کوہسار تھانے میں ای سی پی کے ایک اہلکار کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق، ان پر ای سی پی، اس کے انتخابی ادارے کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔چودھری کے بھائی نے بھی لاہور سے گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور ان کے بھائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرکے کہا کہ ای سی پی کے کردار کی نہایت موزوں وضاحت پر فواد کی گرفتاری کے بعد کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی سے یکسر محروم ایک بنانا ریبلک بن چکا ہے۔ ہمیں اپنے بنیادی حقوق کیلئے کھڑا ہونا ہوگا تاکہ ملک کو اس مقام تک پہنچنے سے بچایا جاسکے جہاں سے واپسی ممکن نہ رہے۔ تازہ ترین تفصیلات کے مطابق فواد چودھری کو لاہور کینٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں وفاقی دارالحکومت میں ایف آئی آر درج ہونے پر حکام نے انہیں اسلام آباد لے جانے کی اجازت دے دی۔