اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم نے پاور آف اٹارنی اور وکالت نامے پر دستخط کر دیے۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ ہم استدعا کرتے رہے کہ ہماری ملاقات 9 بجے کرائی جائے، ہم نے توشہ خانہ کیس کو چیلنج کرنا تھا لیکن ساڑھے 12 بجے جیل میں جانے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سرکاری گاڑی میں اندر لے جایا گیا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ایک گھنٹہ 45 منٹ ملاقات جاری رہی۔
نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں سی کلاس میں رکھا ہوا ہے، چھوٹا سا کمرہ دیا گیا ہے جس میں اوپن واش روم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیے گئے کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا انہیں ساری زندگی بھی جیل میں گزارنی پڑی تو گزاریں گے، ان کے گھر پر تیسرا حملہ کیا گیا، بشریٰ بی بی کے کمرے کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی گئی، پولیس نے وارنٹ گرفتاری نہیں دکھائے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا انہیں بشریٰ بیگم سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے وکالت نامے پر دستخط کرا دیے ہیں، کل پٹیشن دائر کریں گے۔ وہیں دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خاں کو اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست اعتراضات کے ساتھ ہی کل سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کل اعتراضات کیساتھ سماعت کریں گے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دی جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس سہولتوں کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔