یروشلم: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے نئے شواہد کی نگرانی کی ہے، جہاں اسکولوں اور اسپتالوں میں شہریوں کو بغیر کسی وارننگ کے براہ راست بمباری سے نشانہ بنایا گیا، لیکن انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سامی عبدالمنعم نے کل پیر کو عرب ورلڈ نیوز ایجنسی (اے ڈبلیو پی) کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کے دفاع سے وابستہ تنظیم نے متاثرین سے ان پناہ گاہوں پر بمباری کے حوالے سے مدد مانگی تھی جس میں وہ بغیر کسی وارننگ کے بمباری کا شکار ہوگئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کل سوموار کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں 46 نہتے اور بے گناہ فلسطینی شہری مارے گئے۔ تنظیم نے ان جرائم کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔
ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں جاری تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، دو کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے جو غزہ میں اسرائیلی طرز عمل کی ایک مثال سمجھے جا سکتے ہیں، جن میں اسرائیلی بمباری میں 20 بچوں سمیت 46 شہری ہلاک ہوئے۔ ان میں ایک 80 سالہ خاتون جب کہ تین ماہ کی عمر کے بچے شامل تھے۔