واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینے کے متنازع اور ہنگامہ خیز بیان کے چند گھنٹے بعد ہی وائٹ ہاؤس نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ امریکی صدر مضبوط اور خوشحال جنوبی ایشائی نیوکلیئر طاقت کے حامل ملک کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کے بیان سے متعلق سوال پر رد عمل دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے کہا امریکی صدر محفوظ اور خوشحال پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ البتہ دیگر افراد ایسا نہیں سمجھتے کہ یہ تازہ ترین پاکستان مخالف بیان ملک میں واشنگٹن مخالف جذبات کم کرنے میں مدد کرے گا جب کہ حالیہ منفی لہر کے چیمپیئن سابق وزیر اعظم عمران خان ہیں۔Joe Biden on Pakistan
ولسن سینٹر واشنگٹن میں پاکستانی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے کہا کہ جو بائیڈن کی جانب سے سامنے آنے والا حالیہ بیان کافی عجیب ہے، یہ اس قسم کی بات اور تبصرہ نہیں ہے جیسا کہ عام طور پر اعلیٰ امریکی حکام عوامی سطح پر کرتے ہیں۔ مائیکل کوگلمین نے کہا کہ وہ یقینی طور پر تو نہیں کہہ سکتے کہ جو بائیڈن کے اس بیان کی کیا وجہ ہوسکتی ہے لیکن ایسا ہو سکتا ہے کہ انہیں انٹیلی جنس اداروں نے ایسی بریفنگز دی ہو کہ جن میں پاکستان میں بڑھتی سیاسی تفریق و انتشار، معاشی بحران اور دوبارہ سر اٹھانے ہونے والی دہشت گردی کا حوالہ دیا گیا ہو، ان عوامل کے ساتھ ساتھ ملک کی جوہری صلاحیت سے متعلق مغربی ممالک کے دیرینہ خدشات بھی امریکی صدر کے اس بیان کی وجہ ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کا بغیر کسی سیاق و سباق کے یہ بیان بظاہر پاکستان میں حالیہ دنوں میں نظر آنے والے موجودہ رجحانات پر رد عمل ہو سکتا ہے جس کا شاید اس کی جوہری طاقت سے کوئی تعلق نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان یقیناً امریکہ کے بارے میں پاکستانی عوام کے تاثرات کو بہتر بنانے میں مدد نہیں کرے گا لیکن مجھے خدشتہ ہے کہ اس سے دو طرفہ تعلقات پر بہت منفی اثر پڑے گا۔ امریکی سفیر کو طلب کرنے کے اسلام آباد کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ یہی وہ وقت ہے جب کہ اسلام آباد میں سفیر کی واپسی سے مدد ملے گی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے اس پر ردعمل بھی کافی مفاہمانہ ہے۔