غزہ: اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے الشفاء اسپتال میں گزشتہ دو دنوں سے آپریشن چلا رہی ہے۔ یہاں کے ڈاکٹروں کا کہنا کہ مریضوں کو انفیکشن سے بچانے کے لیے اُن کے اعضاء کاٹے جا رہے ہیں۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ الشفاء اسپتال کو حماس کا کمانڈ سینٹر بتانے کے وہ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ابھی بھی شواہد کی تلاش کررہی ہے۔ الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ایندھن ختم ہونے کے بعد سے 52 مریض ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ایک اور ڈاکٹر فیصل صیام نے قطر سے چلنے والے ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ مزید مریض موت کے دہانے پر ہیں کیونکہ ان کے زخم "کھلے ہوئے ہیں اور ان میں سے میگوٹس نکل رہے ہیں۔"
- الشفاء اسپتال پر میں بچے 'کسی بھی لمحے' مر سکتے ہیں:
عام طور پر غزہ کی پٹی کے اسپتالوں کی صورتحال بہت پیچیدہ ہے، خاص طور پر الشفاء اسپتال کی جو نہ صرف مسلسل فضائی حملوں اور بمباری کی زد میں ہے، بلکہ گزشتہ ایک ہفتے سے مکمل فوجی محاصرے میں ہے۔ پہلے ہی چار قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی موت ہو چکی ہے اور پانچ مزید سنگین حالت میں ہیں جو کسی بھی لمحے اپنی جان سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ آئی سی یو میں جو لوگ شدید زخمی ہیں اور جنہیں ضروری طبی امداد کی ضرورت ہے، پہلے ہی ایندھن کی کمی، بجلی کی کمی کی وجہ سے آئی سی یو کے اندر ہی دم توڑ چکے ہیں – لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں آکسیجن پائپ لائن کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔ اسپتال کے اندر بھی تباہی جاری ہے۔ اسرائیلی فوج اس وقت جو کچھ کر رہی ہے وہ اسپتال کے اندر ایک عمارت سے دوسری عمارت تک جا رہی ہے، دیواروں کو توڑ رہی ہے اور طبی آلات کو تباہ کر رہی ہے۔ مثال کے طور پر ایم آر آئی روم اب مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ تمام عمارتوں کے ایکسرے ڈیپارٹمنٹ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ ایک تہہ خانہ جس میں دوائیوں اور طبی آلات کا گودام تھا، اسے بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
- اسرائیل غزہ میں 'انتہائی کم' ایندھن کی اجازت دے گا:
اسرائیل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ پہلی بار اقوام متحدہ اور مواصلاتی نظام کے استعمال کے لیے غزہ میں روزانہ ایندھن کی "انتہائی کم" ترسیل کی اجازت دے گا۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ایندھن کی کمی نے انہیں غزہ کی پٹی میں بنیادی ضروریات کی فراہمی بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے ایندھن کی کمی کی وجہ سے محصور انکلیو میں ممکنہ وسیع پیمانے پر فاقہ کشی سے خبردار کیا ہے، اور کہا کہ غزہ کے زیادہ تر لوگ مناسب خوراک اور صاف پانی سے محروم ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 11,470 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے دو تہائی خواتین اور نابالغ ہیں اور تقریباً 2700 افراد لاپتہ ہیں۔
- اسرائیل کی حکومت ایک دن میں دو ایندھن کے ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دینے کے فیصلے پر منقسم:
خود اسرائیلی حکومت کے اندر بھی اب بہت سے مسائل ہیں۔ دائیں بازو کی حکومت کے ارکان کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کو غزہ میں ایندھن کی اجازت نہ دینے کی اپنی پالیسی پر قائم رہنے کی ضرورت ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایندھن کی اجازت دینا حماس کے ہاتھوں میں کھیلنے جیسا ہے۔ لیکن اسرائیلی وزیراعظم غزہ کی پٹی میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کی وجہ سے بیرون ملک سے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ اب اسرائیلی اس بات پر قائم ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اس قلیل مقدار میں ایندھن کو پہنچانے کی اجازت دیتے رہیں گے۔
- جنریٹروں کو ایندھن ملنے کے بعد غزہ میں کچھ حد تک مواصلاتی نظام بحال:
فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی پیلٹیل نے جمعہ کو کہا کہ نیٹ ورکس کو پاور کرنے والے جنریٹرز کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایندھن کی فراہمی کے بعد غزہ میں فون اور انٹرنیٹ سروسز جزوی طور پر دوبارہ کام کر رہی ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نیٹ بلاکس نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں "انٹرنیٹ رابطہ جزوی طور پر بحال کیا جا رہا ہے"۔ جمعرات کو پیلٹیل نے اعلان کیا کہ تمام مواصلاتی خدمات بشمول لینڈ لائن کنکشن، موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کنکشن ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئے تھے۔ اگلے دن، اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں ہر روز 60,000 لیٹر (15,850 گیلن) کے ایندھن کے دو ٹینکر ٹرکوں کو جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔
- اسرائیل کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے: