نئی دہلی: بھارت میں فلسطین کے سفیر عدنان ابو الحیجہ نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا۔ بلکہ انھوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی برسوں سے جاری جارحیت کی مذمت نہ کرنے پر عالمی رہنماؤں سے سوال کیا۔ جب فلسطینی سفیر سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حماس کے حملے کی مذمت کر رہے ہیں تو انہوں نے صاف طور سے انکار کردیا اور کہا کہ حماس فلسطینی عوام کا حصہ ہے اور میں غزہ پر ان کے قبضے کی مذمت کرتا ہوں اگر قبضہ نہ ہوتا تو حماس نہ ہوتا اور حکومتی بازو کے علاوہ کوئی دوسرا بازو نہ ہوتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس اس کی افواج ہے اور وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں وہی سب کچھ کر رہی ہے جو اس وقت حماس شاید ان کے ساتھ کر رہا ہے لیکن حماس کا آپریشن تھوڑا بڑا ہے۔ لیکن کوئی بھی اسرائیلی فوج کی مذمت نہیں کرتا جو روزانہ مغربی کنارے میں کرتے ہیں۔
اے این آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں فلسطینی سفیر نے کہا کہ 2023 میں اب تک 260 فلسطینی مارے جاچکے ہیں۔ 5000 سے زائد لوگ اسرائیلی جیلوں میں ہیں اور تقریباً 300 افراد اسرائیل میں حراست میں ہیں۔ جس پر عالمی برادری خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان فلسطینیوں کا کیا ہوگا؟ میں جس فلسطینی کی بات کر رہا ہوں وہ اس سال کے آغاز سے اب تک 260 افراد مارے جا چکے ہیں، وہ سب کے سب سویلین ہیں اور جو اسرائیلی جیلوں میں ہیں وہ رہائی کے لیے بھوک ہڑتال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے اور اب جو بھی حماس کے حملے کی مذمت کرنا چاہتا ہے اسے اس سے پہلے اس کی مذمت کرنی چاہیے جو اسرائیلی اور ان کے آباد کار مغربی کنارے میں کرتے ہیں۔
فلسطینی سفیر عدنان ابو الحیجہ نے کہا کہ کوئی بھی تنازع شروع سے ہی برا ہوتا ہے لیکن لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ حماس نے حملہ کیوں کیا؟ اب اگر آپ صورت حال پر نظر ڈالیں تو ہم اسے برسوں پہلے تک لے جا سکتے ہیں۔ ہمیں اسرائیلی افواج اور ان کی آبادکار مسلح ملیشیاؤں کے ہاتھوں برسوں کے قتل عام کی طرف واپس جانا چاہیے۔ انہوں کہا کہ اس سال کے آغاز سے اب تک فلسطین میں 260 سے زائد افراد کو قتل کیا گیا، اس پر کوئی بات نہیں کرتا، کسی نے اس کی مذمت نہیں کی۔ اسرائیلی ہر روز زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں، بستیاں تعمیر کرتے ہیں، لوگوں کو جیلوں میں ڈالتے ہیں، لوگوں کو مارتے ہیں۔