اردو

urdu

ETV Bharat / international

Pak Senior Lawyer Shot Dead پاکستان کے سینئر وکیل کا پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں قتل

پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل عبد اللطیف آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق لطیف آفریدی کو چھ گولیاں لگی تھیں۔

By

Published : Jan 16, 2023, 5:17 PM IST

Updated : Jan 16, 2023, 5:33 PM IST

Pakistan Senior lawyer Latif Afridi
پاکستان کے سینئر وکیل عبد اللطیف آفریدی

پشاور: پاکستان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل عبداللطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے۔ گولی لگنے کے بعد آفریدی کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہاں پہنچنے سے قبل ہی وہ دم توڑ چکے تھے۔ پولیس کے مطابق لطیف آفریدی کو چھ گولیاں لگی تھیں۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز کاشف عباسی کے مطابق عدنان آفریدی کی شناخت حملہ آور کے طور پر ہوئی ہے اور اسے جائے وقوعہ سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق حملہ آور کے خاندان کا تعلق قانونی برادری سے ہے۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ سکیورٹی کے باوجود بندوق بردار ہائی کورٹ کے احاطے میں کیسے داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

ایس ایس پی نے شبہ ظاہر کیا کہ دونوں خاندانوں میں ذاتی دشمنی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔ جب ہائی کورٹ میں حفاظتی انتظامات کے بارے میں پوچھا گیا تو، پولیس اہلکار نے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر کوئی کوتاہی پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔

دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے تعزیتی پیغام میں پشاور میں سینئر وکیل کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال پر سوالیہ نشان لگا دیا۔اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت فوری طور پر اسے بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے بھی سینیئر وکیل کے قتل کی مذمت کی۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے لطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا لاقانونیت کا شکار ہے۔ وزیر نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے اور اگر صوبائی حکومت سیاسی جوڑ توڑ کے بجائے امن و امان پر توجہ دیتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ امن و امان کی صورتحال کی سنگینی کا ثبوت ہے۔

Last Updated : Jan 16, 2023, 5:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details