اردو

urdu

ETV Bharat / international

Peshawar HC Releases Rapist جنسی زیادتی متاثرہ سے شادی کرنے کے معاہدہ کے بعد ملزم رہا

پاکستان میں پشاور ہائی کورٹ نے جنسی زیادتی کے مجرم کو رہا کرنے کا حکم صادر کیا ہے کیونکہ مجرم نے متاثرہ سے شادی کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے عدالت کے فیصلے کو قانون کی سنگین خلاف ورزی اور انصاف کی پامالی قرار دیا ہے۔Peshawar HC Releases Rapist

By

Published : Dec 29, 2022, 5:15 PM IST

Peshawar HC releases rapist after agreement to marry his victim
پشاور ہائی کورٹ نے ریپسٹ کو متاثرہ سے شادی کرنے کے معاہدے کے بعد رہا کردیا

اسلام آباد: پشاور ہائی کورٹ نے ایک جنسی زیادتی کرنے والے کو اس وقت رہا کر دیا ہے جب وہ متاثرہ خاتون سے شادی کا معاہدہ کرلیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے عدالت کے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان میں جنسی تشدد کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ Peshawar HC Releases Rapist

سی این این نے وکیل امجد علی خان کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ 23 ​​سالہ دولت خان کو مئی 2020 میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات میں وقت سماعت سے محروم 36 سالہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ وکیل کے مطابق عدالت نے دولت خان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور اس سے کہا تھا کہ وہ 440 امریکی ڈالر (100,000 روپے) کا جرمانہ ادا کرے۔وکیل نے انکشاف کیا کہ خاتون نے زیادتی کے بعد بچے کو جنم دیا۔

سی این این کے مطابق، پیر کے روز پشاور ہائی کورٹ نے دولت خان کو اس وقت بری کر دیا جب دونوں نے ایک مقامی جرگہ (بزرگوں کی ایک کونسل جو شرعی قانون کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہے) کے ذریعے عدالت سے باہر ہونے والے تصفیے کے بعد دسمبر میں قانونی طور پر شادی کر لی۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے پشاور کی عدالت کے فیصلے کو قانون کی سنگین خلاف ورزی اور انصاف کی پامالی قرار دیا ہے۔ اس نے ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرے اور خواتین کے حقوق کے لیے اپنی وابستگی کو برقرار رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: Rape Cases in Pakistan پاکستان میں ہر دو گھنٹے بعد ایک خاتون عصمت دری کی شکار ہوتی ہے، سروے

سی این این کے مطابق، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں پاکستان میں 5,200 سے زائد خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ خوف و ہراس کی وجہ سے جرائم اکثر کم رپورٹ کیے جاتے ہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق، دسمبر 2020 میں، پاکستان نے اپنے عصمت دری کے قوانین کو سخت کرتے ہوئے ایک خصوصی عدالت قائم کی تاکہ چار ماہ کے اندر مقدمات کی سماعت کی جاسکے اور شکایت کیے جانے کے چھ گھنٹے کے اندر خواتین کا طبی معائنہ کیا جاسکے۔ تاہم، کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اپنی خواتین کو ناکام بنا رہا ہے اور اس کے پاس ایسا ملک گیر قانون نہیں ہے جو گھریلو تشدد کو جرم قرار دیتا ہو۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details