اسلام آباد: پاکستان کی وفاقی کابینہ کی جانب سے چیف جسٹس (سی جے پی) کے از خود نوٹس لینے کے اختیارات کو کم کرنے والے بل کی منظوری کے بعد بدھ کے روز اسے قومی اسمبلی میں بھی بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023‘ پیش کیا تھا۔ اس بل کا نام سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 ہے۔ بل میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین ججوں پر مشتمل کمیٹی کی تجویز دی گئی ہے۔ جس کے پاس سابقہ طرز عمل کے برعکس از خود نوٹس لینے کا اختیار ہوگا یعنی اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کے ساتھ ساتھ اس کے دو سینیئر ترین ججز کو بھی از خود نوٹس لینے کے لیے ان کی منظوری ضروری ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ یہ پیش رفت سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے ملک کے چیف جسٹس کے سوموٹو اختیارات پر سوال اٹھانے کے دو دن بعد ہوئی ہے۔ دریں اثنا، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک کے چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کرنے پر وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عدلیہ پر مزید دباؤ ڈالنا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک عدالتی اصلاحات چاہتا ہے۔ لیکن، ان کا واحد مقصد الیکشن سے بچنا ہے۔ عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان پر مجرموں کے ٹولے کے حملے، اس کے اختیارات کو کم کرنے اور اسے نیچا دکھانے کی کوششوں کی عوام کی طرف سے بھرپور مزاحمت کی جا رہی ہے اور یہ مزاحمت جاری رہے گی۔ خان نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے یہ فیصلہ عجلت میں صرف عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا۔