اسلام آباد: پاکستان میں شدید سیلاب کی آفت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ صوبہ سندھ کے 22 میں سے 18 اضلاع میں سیلابی پانی کی سطح میں 34 فیصد اور کچھ اضلاع میں 78 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال میں سیلاب سے متاثرہ صوبوں میں غذائی عدم تحفظ بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پانی سے پیدا ہونے والی اور ویکٹر کے سبب ہونے والی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے معاملے بڑی تشویش کا باعث ہیں، بالخصوص، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں یہ خطرہ زیادہ ہے۔ Pakistan flood situation improves
ڈان اخبار نے ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (او سی ایچ اے) کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے حوالےسے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں صورتحال جوں کی توں برقرار ہے اور درجہ حرارت کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ تحصیل سعید خان، شہداد کوٹ، قمبر، وارہ اور نصیر آباد کے بالائی علاقوں میں پانی کی مجموعی سطح کم ہو رہی ہے جبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں میں دریائے سندھ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بیماریوں کے بڑھتے ہوئے معاملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ او سی ایچ اے کے مطابق، سندھ کے بڑے حصے سیلابی صورتحال کی زد میں ہیں، زیر آب علاقوں تک رسائی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ غیر محفوظ حالات میں عارضی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں، اکثر بنیادی خدمات تک محدود رسائی کے ساتھ، صحت عامہ کے بڑے بحران کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جہاں ممکن ہو، حاملہ خواتین کا عارضی کیمپوں میں علاج کیا جا رہا ہے، اور تقریباً 1.30 لاکھ حاملہ خواتین کو فوری صحت کی خدمات کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے پہلے بھی پاکستان میں زچگی کی شرح اموات ایشیاء میں سب سے زیادہ تھی، اب یہ صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔