اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی نے اتوار کے روز الزام لگایا ہے کہ جیل کے حکام سابق وزیراعظم عمران خان کی قانونی ٹیم کو ان سے عدالت سے متعلق ضروری دستاویزات پر دستخط کرانے کے لیے ملنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ عمران خان اس وقت اٹک جیل میں بند ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کے روز عمران خان کو توشہ خانہ کرپشن کیس میں اسلام آباد کی نچلی عدالت میں قصور وار پایا گیا جس کے بعد انھیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی اور جیسے ہی یہ فیصلہ آیا اس کے دس منٹ بعد ہی عمران خان کو لاہور میں ان کے زمان پارک رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا، جبکہ اسلام آباد سے لاہور میں تک کے سفر میں چار گھنٹے لگتے ہیں۔
اسی وجہ سے پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہیں بلکہ اغوا کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سپرنٹنڈنٹ آف اٹک جیل اور ایڈیشنل ہوم سیکرٹری، پنجاب کو اپیل کرنے کے باوجود قانونی ٹیم کو ضروری قانونی دستاویزات پر دستخط کروانے کے لیے بھی عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ گرفتاری نہیں بلکہ اغوا ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں، شاہ محمود قریشی، جو عمران خان کی غیر موجودگی میں پی ٹی آئی کی قیادت کر رہے ہیں، نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ سڑکوں پر نکلیں لیکن اور پرامن مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'پرامن مظاہرہ ہمارا حق ہے لیکن کسی بھی سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے اور قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ خان نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں بھی ایسا ہی پیغام دیا ہے جسے پارٹی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیا ہے لیکن اس دفعہ پی ٹی آئی حامیوں کا ردعمل اتنا پرجوش نہیں ہے ہے جیسا کہ 9 مئی کو ان کی گرفتاری کے دوران دیکھا گیا تھا۔
امریکہ نے عمران خان کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری اور دیگر سیاستدانوں کے خلاف مقدمات اندرونی معاملہ ہیں، تاہم ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں۔