پاکستان میں تحریک عدم اعتماد آئین کے خلاف قرار دیئے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت عارف علوی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز پیش کی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر قوم کو مبارکباد دی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قوم الیکشن کی تیاری کرے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین کی رولنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا اور غیر معینہ مدت کے لیے قومی اسمبلی ملتوی کردی۔ Pakistan Deputy Speaker Rejects No-Confidence Motion
پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسمبلی کے اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا ہے، میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، یہ سازش ساری قوم کے سامنے ہورہی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ اس طرح کی سازش یہ قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں نے صدر کو تجویز پیش کی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں، تاکہ الیکشن ہوں اور عوام فیصلہ کرے کہ وہ کسے لانا چاہتی ہے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ انتخابات کی تیاری کریں، آپ کو ملک کا فیصلہ کرنا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد جو ہوگا وہ سب دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں یہ اتنی بڑی بیرون ملک سازش ناکام ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین کی رولنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا اور غیر معینہ مدت کے لیے قومی اسمبلی ملتوی کردی۔
پاکستانی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم پاکستان عمران کی تجویر پر آج قومی اسمبلی تحلیل کردی۔عمران خان نے یہ تجویز قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہونے کے بعد صدر مملکت کو بھیجی تھی۔ قبل ازیں اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر آج ووٹنگ متوقع تھی۔ تاہم اجلاس شروع ہوتے ہیں وقفہ سوالات میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون فواد چودھری کی جانب سے قرارداد پر سنگین اعتراضات کئے گئے۔ جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
رپورٹس کے مطابق ایوانِ زیریں کا اجلاس ملتوی ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم نے قوم سے مختصر خطاب کیااور اعلان کیا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز صدر مملکت کو بھجوادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسپیکر نے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کو مسترد کیا ہے یہ ایک غیر ملکی ایجنڈا تھا اور اس کے مسترد ہونے پر میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ کل سے لوگ مجھے پیغام دے رہے تھے کہ وہ پریشان تھے اس سازش پر، میں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں ہے اللہ اس قوم کو دیکھ رہا ہے، 27 رمضان کو یہ ملک وجود میں آیا تھا اس طرح کی سازش یہ قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کرے کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی باہر کے لوگ اور ایسے لوگ پیسے خرچ کر کے اس ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہ کریں، جو لوگ شیروانیاں سلوا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگوں کو خریدنے کے لیے انہوں نے کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں یہ سارا پیسہ ضائع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے پیسہ لیا ہے کوئی ثواب کما لیں اس پیسے کو اللہ کی راہ میں خرچ کردیں۔ عمران خاں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو کہتا ہوں آپ انتخابات کی تیاری کریں،آپ کو ملک کا فیصلہ کرنا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد جو ہوگا وہ سب دیکھیں گے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں یہ اتنی بڑی بیرون ملک ناکام ہوگئی ہے، اس سازش کے ذریعے حکومت کو ڈرانے کی کوشش کی گئی تھی۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے۔ وزیر اطلاعات و قانون فواد چودھری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیج دی ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان پر الزام لگایاہے کہ وہ 'ملک کو تقسیم کرنے اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے' کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق یہ اطلاع ہے کہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر بلاول بھٹو زرداری نے بھی عمران خان پر ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ 'یہ شکست خوردہ شخص ( عمران خان) امن و امان کو خراب کرنے کی کوششیں کر رہا ہے'۔ شہباز شریف نے الزام لگایا کہ حکومت تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل کی خلاف ورزی کرنے کی سازش کر رہی ہے لہذا اتوار کو دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس سے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر ہموار ووٹنگ کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی دارالحکومت کے ساتھ ساتھ تمام ریاستی اداروں سے اتوار کو قومی اسمبلی میں امن و امان کو یقینی بنائیں۔