اسلام آباد: پاکستان کئی بار فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں آچکا ہے تاہم اس بار ایک مرتبہ پھر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کے پھندے سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے شدت پسند ساجد میر کو بھی بچانے کی مسلسل کوششیں کر رہا تھا۔ Pakistan constantly trying to save Sajid Mir
ایک آزاد جیو پولیٹیکل بلاگر کے مطابق، یہ دوہرا کھیل اس سال جولائی میں اس وقت منظر عام پر آیا جب امریکہ کو معلوم ہوا کہ پاکستان نے باہمی قانونی مدد کے لیے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) سے رابطہ کیا ہے نہ کہ امریکی محکمہ انصاف سے، جس نے میر کو 2011 میں عالمی دہشت پسند قرار دیا تھا۔
بھارت کے انتہائی مطلوب شدت پسند وں میں سے ایک ساجد میر کو 2008 کے ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے۔ ممبئی کے کئی علاقوں میں 26 نومبر 2008 سے شروع ہوکر 29 نومبر 2008 تک جاری رہنے والے حملوں میں کئی بھاتیوں اور غیر ملکی شہریوں کی جان گئی تھی۔ اس بات کا پختہ شواہد موجود ہیں کہ یہ حملہ پاکستان کے شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے دس حملہ آوروں نے انجام دیا تھا۔ ایف بی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق تین روزہ حملوں کے دوران چھ امریکی مارے گئے تھے۔ Pakistan constantly trying to save Sajid Mir
اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ میر نے حملوں کے مرکزی منصوبہ ساز کے طور پر کام کیا تھا۔ اس نے ریکی اور حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں واقع اپنے کیمپ سے کی تھی۔ اس حملے کے فوراً بعد، سی آئی اے اسٹیشن کے سربراہ نے آئی ایس آئی ایس کے ڈائریکٹر میجر جنرل اختر سے ملاقات کی اور انہیں چارٹ، کمیونیکیشن انٹرسیپٹس پیش کیا۔ جو اس بات کا ثبوت پیش کرتا تھا کہ یہ حملہ پاکستان سے کیا گیا تھا اور اسے آئی ایس آئی کی حمایت حاصل تھی۔