پاکستان کے سپریم کورٹ نے ہفتہ کو حمزہ شہباز Hamza Shahbaz کو پیر (25 جولائی) تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ حمزہ قانون اور آئین کے مطابق کام کریں گے اور انہیں وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے اختیارات کو کسی بھی طرح استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جس سے انہیں ذاتی طور پر فائدہ پہنچے۔ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عرفان قادر ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد تین رکنی بنچ نے حکم صادر کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ عدالت کی کارروائی کو پیر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ Pak SC on Punjab CM Elections
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس درخواست کی سماعت کے لیے تشکیل دی گئی تھی جس میں ایک روز قبل پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مریم نواز نے ٹویٹ کرکے کہا کہ ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے۔ انھوں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اگر انصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی، بدتمیزی اور گالیوں کے دباؤ میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتے ہیں، اپنے ہی دیے فیصلوں کی نفی کرتے ہیں، سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے۔ بہت ہو گیا!