اردو

urdu

No Confidence Motion Against Imran Khan: پاکستان تحریک عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس تین اپریل تک ملتوی

By

Published : Mar 31, 2022, 4:01 PM IST

Updated : Mar 31, 2022, 7:30 PM IST

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج نائب اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت میں شروع ہوا لیکن رکن پارلیمان کے ہنگامہ کرنے کی وجہ سے اسمبلی کو تین اپریل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ No Confidence Motion Against Imran Khan

pak parliament to meet today to debate no trust motion against pm imran
تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج سے شروع ہوگا

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے پاکستان قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک پر بحث کیے بغیر ہی تین اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ اسمبلی کا اجلاس آج ایک گھنٹہ کی تاخیر سے نائب اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم، نعت رسولﷺ اور قومی ترانے کے بعد اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔ جس کے بعد پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے آج شام کو قومی اسمبلی ہال کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے لیے استعمال کرنے کی تحریک پیش کی لیکن اپوزیشن نے تحریک کی مخالفت کی اور رائے شماری کے بعد تحریک مسترد کر دی گئی۔ اس کے بعد وقفہ سوالات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے رکن پارلیمنٹ نے اسپیکر سے تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ جس پر نائب اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے، اس لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں قومی اسمبلی کا یہ اجلاس وزیراعظم عمران خان کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے ہوگا۔ حکمران اتحاد سے دو اہم اتحادیوں کی علیحدگی کے بعد عمران حکومت اکثریت سے تقریبا دور ہو چکی ہے۔ قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ نے اجلاس کے لیے 24 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کیا جس میں تحریک عدم اعتماد پر بحث بھی شامل ہے۔ شیڈول کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف 28 مارچ کو پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کریں گے۔ 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے قرارداد پر بحث کے لیے اپوزیشن کے 161 اراکین کی حمایت کو منظور کر لیا گیا تھا، تاہم نائب اسپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 اپریل کو متوقع ہے جس سے قبل دونوں فریق پارلیمنٹ میں اس پر بحث کریں گے۔عمران حکومت کے دو اہم اتحادیوں - متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) متحدہ اپوزیشن میں شامل ہونے کے بعد اپوزیشن کی پوزیشن مضبوط ہو گئی ہے۔ تاہم، عمران خان پر مستعفی ہونے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان، ان کے وزراء کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم آخری اوور کی آخری گیند تک لڑائی جاری رکھیں گے۔ تاہم جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کو 175 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے اور وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 342 ہے، جس کی اکثریت 172 ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت میں اتحاد 179 ارکان کی حمایت سے قائم کیا گیا تھا، جس میں عمران خان کی پی ٹی آئی کے 155 ارکان تھے، اور چار بڑے اتحادی متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان ( ایم کیو ایم پی)، پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے بالترتیب سات، پانچ، پانچ اور تین اراکین ہیں۔ عمران خان کی صورتحال اس لیے نازک ہے کہ چار میں سے تین اتحادیوں یعنی ایم کیو ایم پی، پی ایم ایل ق اور بی اے پی نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسی کے مطابق ووٹ دیں گے۔ اس کے علاوہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 40 سے زائد ارکان اسمبلی 25 مارچ کو ہونے والے عدم اعتماد کے قومی اسمبلی کے اجلاس کے روز ہی غائب ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Political Crisis in Pakistan: عمران خان نے مبینہ خط کے متعلق صحافیوں کو بریفنگ دی

Political crisis in Pakistan: عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو بین الاقوامی سازش قرار دے دیا

دوسری جانب پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو ایوان کے 162 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور توقع ہے کہ ووٹنگ کے دوران تینوں حکمران اتحادی جماعتوں کے ان میں شامل ہوں گے، جس سے انہیں اکثریت کا ہندسہ عبور کرنے میں مدد ملے گی، 179 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔ 28 مارچ کو ایوان کے 161 ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کسی وزیراعظم نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی ہے اس کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں کسی وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے معزول نہیں کیا گیا اور عمران خان اس چیلنج کا سامنا کرنے والے تیسرے وزیراعظم ہیں۔ منگل کو عمران خان نے اپنی جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کو سخت ہدایات دی تھیں کہ وہ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کریں۔ عمران خان 2018 میں 'نیا پاکستان' بنانے کے وعدے کے ساتھ برسر اقتدار میں آئے تھے، لیکن وہ اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے بنیادی مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد اپوزیشن کو ان پر غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا۔

Last Updated : Mar 31, 2022, 7:30 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details