اسلام آباد:حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ایک ساتھ انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا اور فریقین نے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی نے میٹنگ کے دوران تین اہم مطالبات پیش کیے جو درج ذیل ہیں: جولائی میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے مئی میں قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں۔ اگر حکومت پنجاب میں انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ سے آگے جانا چاہتی ہے تو انتخابات کو 90 دن سے زیادہ مؤخر کرنے کے لیے ایک بار کی رعایت کے لیے آئینی ترمیم منظور کرائی جائے۔ اسپیکرپی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا حکم واپس لیں تا کہ ان کی قومی اسمبلی میں واپسی ہوسکے۔ اتحادی حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر تجارت نوید قمر ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی مذاکرات میں شریک تھے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کی کشور زہرہ اور محمد ابوبکر بھی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر مذاکراتی کمیٹی کا حصہ تھے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو رہے تھے، فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومتی اور تحریک انصاف کی کمیٹی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں مشاورت کی۔
مذاکراتی دور کے پہلے مرحلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کل دوبارہ 3 بجے اسی مقام پر مذاکرات ہوں گے اور ان کی طرف سے جو مطالبات ہوں گے وہ ہمارے سامنے رکھیں گے، ہم ان مطالبات کا جائزہ لیں گے، اس کے بعد اپنی اتحادی پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کرکے ان کو اعتماد میں لینے کے بعد جو بھی بات چیت اور ڈیمانڈ ہوگی ان کے سامنے رکھ دیں گے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ اصولی طور پر یہ طے شدہ بات ہے کہ ہم نے آئین کے اندر رہ کر معاملات کو طے کرنا ہے، ریاست اور عوام کے مفاد کو مد نظر رکھ کر سارا معاملہ کرنا ہے، کل 3 بجے اگلی نشست ہوگی، ہم اپنی پارٹی کے ساتھ بات کریں گے، وہ اپنی پارٹی کے ساتھ بات کریں گے، اس کے بعد ہم مزید تفصیل سے بات کریں گے۔