جنیوا: اقوام متحدہ نے 43 ممالک میں ایک ارب لوگوں میں ہیضے کے پھیلنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اس کے پاس ہیضے کی وباء سے لڑنے کے لیے اتنے وسائل نہیں ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ حالات مزید خراب ہوں گے۔ عالمی ادارہ صحت اور بچوں کے ادارے یونیسیف کے درمیان، اقوام متحدہ اس متعدی بیماری سے لڑنے کے لیے 64 ملین ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے جو فوری کارروائی نہ کرنے کی صورت میں ہیضے سے زبردست تباہی کے اندیشے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ 43 ممالک میں ایک ارب افراد ہیضے کے خطرے سے دوچار ہیں اور اس سال اب تک 24 ممالک میں ہیضے کی وباء کی اطلاع ملی ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی گلوبل ہیضہ رسپانس فورس کے مینیجر ہنری گرے نے کہاکہ 'اس سال مئی میں یہ تعداد 15 تھی۔ تاہم اب تک صورتحال یہ پیدا ہو رہی ہے کہ جو ممالک کبھی ہیضے سے متاثر نہیں ہوئے تھے وہ بھی اس بار اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیسز میں اموات کی شرح معمول سے کہیں زیادہ ہے۔'
گرے نے کیسوں میں اضافے کی وجہ غربت، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آبادی کی نقل مکانی کو قرار دیا، جو لوگوں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کے محفوظ ذرائع سے دور کر دیتے ہیں۔انھوں نے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایاکہ 'جن ممالک میں جہاں نمٹنے کے لیے وسائل دستیاب تھے وہاں کم پھیلا ہے۔' انہوں نے کہا کہ ہیضہ ایک جراثیم کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ عام طور پر آلودہ خوراک یا پانی سے پھیلتا ہے۔ یہ اسہال اور الٹی کا سبب بنتا ہے اور خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ بیماری سے صحت یاب ہونے کے لیے صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنا کر اور نگرانی کو بہتر بنا کر وباء کو روکا جا سکتا ہے۔