پاکستان میں سیاسی رہنماؤں پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش
- 14.12.2003: جنرل پرویز مشرف اس وقت بال بال بچ گئے تھے، جب راولپنڈی میں ان کا قافلہ ایک پل عبور کر رہا تھا اور ایک طاقتور بم اس کے چند منٹ بعد پھٹا۔ مشرف کو بظاہر ایک جیمنگ ڈیوائس نے بچایا جس نے دھماکہ خیز مواد کو اڑانے والے ریمورٹ کو کنٹرول کیا جب ان کا قافلہ اس کے اوپر سے گزر رہا تھا۔
- 25.12.2003: مشرف کو قتل کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی لیکن اس وقت کے صدر نے معجزانہ طور پر بچ گئے۔
- 30.07.2004: نومنتخب وزیراعظم شوکت عزیز فتح جنگ ضلع اٹک میں انتخابی جلسہ کے دوران خودکش حملے میں بال بال بچ گئے۔
- 02.08.2004: اس وقت کے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف اس وقت بال بال بچ گئے جب نامعلوم افراد نے ان کے قافلے پر فائرنگ کی۔
- 6 جولائی 2007 کو جنرل مشرف ایک بار پھر بچ گئے جب راولپنڈی میں سب مشین گن سے ان کے طیارے پر 36 گولیاں چلائی گئی۔
- 9 نومبر 2007 کو اس وقت کے وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ق) کے صوبائی صدر امیر مقام اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے خودکش حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔
- 21 دسمبر 2007 سابق وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ ایک خودکش بم دھماکہ میں بچ گئے۔
- 2 اکتوبر 2008 کو اے این پی کے رہنما اسفندیار ولی خان کے گھر ولی باغ، چارسدہ پر خودکش حملہ ہوا لیکن وہ بھی بال بال بچ گئے
- 10 ستمبر 2010 کو بلوچستان کے صوبائی وزیر خزانہ عاصم علی کرد کوئٹہ میں ان کی رہائش گاہ پر خودکش کار بم حملے میں بچ گئے۔
- 3 نومبر 2022 کو سابق وزیراعظم عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران حملہ کیا گیا لیکن وہ بال بال بچ گئے۔