تہران: ایران اور یورپی یونین نے ایرانی جوہری معاہدے Nuclear deal کو بحال کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات Nuclear Talks دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک مشترکہ ٹیلی ویژن پریس کانفرنس میں کہا کہ ماضی کے زیر التوا مسائل کو جلد حل کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر جلد ہی مذاکرات ہوں گے۔
برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی کا حوالہ دیتے ہوئے بوریل نے کہا، "ایران، امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات ویانا میں نہیں ہوں گے کیونکہ وہ پی 4+1 فارمیٹ میں نہیں ہوں گے۔ یہ مذاکرات ممکنہ طور پر خلیج کے قریب یا کسی خلیجی ملک میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے اور آنے والے دنوں میں تعطل کو ختم کیا جائے گا۔ تین مہینے ہوگئے ہیں اور ہمیں کام کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ایران اور امریکہ کے فیصلے سے بہت خوش ہوں۔
ایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ انہوں نے بوریل کے ساتھ ایران کے مطالبات پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ "ہم آنے والے دنوں میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم مذاکرات کے دوران موجود مسائل اور اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے جو جلد دوبارہ شروع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) سے ایرانی عوام کا اقتصادی فائدہ ایرانی حکومت کے لیے اہم ہے اور کوئی بھی ایسا مسئلہ جو ایران کے اقتصادی مفادات کو محفوظ بنانے میں ناکام رہے صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں ہو گا۔