واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ میں، بی بی سی کی دستاویزی فلم جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس کے بارے میں نہیں واقفیت نہیں ہے، تاہم میں ان مشترکہ اقدار سے بخوبی واقف ہوں جو امریکہ اور بھارت کو دو ترقی پزیر اور متحرک جمہوریتیں بناتی ہیں۔ نیڈ پرائس نے یہ پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم پر میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ ایسے بہت سے عناصر ہیں جو بھارت کے ساتھ امریکہ کی عالمی تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بناتے ہیں، جن میں سیاسی، اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ غیر معمولی طور پر عوام سے عوام کے درمیان گہرے تعلقات بھی شامل ہیں۔
بھارت کی جمہوریت کو ایک متحرک جمہوریت قرار دیتے ہوئے، پرائس نے کہا کہ ہم ہر اس چیز کی طرف دیکھتے ہیں جو ہمیں آپس میں جوڑتی ہے، اور ہم ان تمام عناصر کو تقویت دینے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باندھتے ہیں۔ اور انہوں نے امریکہ اور ہندوستان کے ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کردہ سفارتی تعلقات پر زور دیا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے بی بی سی نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور کو نشانہ بناتے ہوئے دو حصوں پر مشتمل ایک دستاویزی فلم نشر کی۔ بی بی سی کی دو حصوں پر مشتمل سیریز کا نام 'India: The Modi Question' ہے۔ اس دستاویزی فلم کے ریلیز ہوتے ہی کافی ہنگامہ بپا ہوگیا ہے جس کے بعد اسے منتخب پلیٹ فارمز سے ہٹا بھی دیا گیا اور بھارت میں اس پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: