نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی سمیت 29 نوبل فاتحین نے اسرائیل حماس جنگ میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے نوبل انعام کی تمام چھ کیٹیگریز کے ان انعام یافتہ افراد نے جمعہ کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور غزہ کے بچے بھی ہمارے بچے ہیں اور انہیں فوری تحفظ اور انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اغوا کیے گئے تمام بچوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے اوربچوں کو جنگ کے علاقے سے دور کسی محفوظ مقام پر لے جایا جائے۔ بچوں کو پانی، خوراک، صحت کی دیکھ بھال اور رہائش سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
شاید یہ دنیا میں پہلا موقع ہے کہ اتنے زیادہ نوبل انعام یافتہ افراد نے اکٹھے ہو کر جنگ کے شکار بچوں کے تحفظ اور مدد کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمدردی صرف بچوں کے ایک گروپ تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔ صرف ایک گروپ کے بچوں کی موت پر افسوس کیا جا رہا ہے، احتجاج ہو رہا ہے اور لیڈر اس پر بات کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں رہنے والے دس لاکھ بچوں اور اسرائیل میں رہنے والے تیس لاکھ بچوں کی زندگیوں کو ترجیح دی جانی چاہیے اور ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔
بچوں کے حقوق کے کارکن مسٹرستیارتھی نے کہا، ’’بچوں کا اس جنگ میں ذراسا بھی کردار نہیں ہے اور وہ کہیں سے بھی موجودہ حالات کے لئے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ایک منصفانہ اور دیرپا امن کی طرف بڑھنے کے لیے، ہمیں تمام مصیبت زدہ بچوں کے لیے ہمدردی کی ضرورت ہے۔ نوبل انعام یافتہ افراد نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل، فلسطین اور پوری دنیا میں پائیدار امن کی اپیل میں شامل ہونے کے لیے تین موم بتیاں روشن کریں۔
children in Israel & Gaza are our children اسرائیل- حماس جنگ میں بچوں کے تحفظ کی اپیل
نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی سمیت 29 نوبل فاتحین نے اسرائیل حماس جنگ میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے نوبل انعام کی تمام چھ کیٹیگریز کے ان انعام یافتہ افراد نے جمعہ کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور غزہ کے بچے بھی ہمارے بچے ہیں اور انہیں فوری تحفظ اور انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
Published : Oct 20, 2023, 9:57 PM IST
یہ بھی پڑھیں:Israel Lebanon اسرائیل نے لبنانی سرحد سے متصل ایک اور شہر خالی کرنا شروع کیا
اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں جوس مینوئل راموس ہورٹا (1996 کا نوبل امن انعام یافتہ)، آسکر ایریس (1987 کا نوبل امن انعام یافتہ)، ڈاکٹر اسٹیون چو (فزکس میں نوبل انعام یافتہ)، ڈاکٹر بیری بیرش (2017 کا فزکس میں نوبل )، ڈاکٹر جوہان ڈیزن ہوفر (1988 کیمسٹری میں نوبل)، شیریں عبادی (2003 کا نوبل امن انعام یافتہ)، ڈاکٹر محمد البرادعی (2005 نوبل امن انعام یافتہ)، لیماہ گبووی (2011 نوبل امن انعام یافتہ)، ڈاکٹر رچرڈ ہینڈرسن (2017 کا نوبل انعام برائے کیمسٹری)، ڈاکٹر تسوکو ہونجو (2018 کا طب کا نوبل انعام)، ڈاکٹر لیوس اگنارو (1998 کا طب کا نوبل انعام)، کازوو اشیگورو (2017 کا ادب کا نوبل انعام)، توکل کارمان (2011 نوبل امن انعام)، ڈاکٹر مارٹن کارپلس (کیمسٹری میں 2013 کا نوبل انعام)، ڈاکٹر برائن کوبیلکا (کیمسٹری میں 2012 کا نوبل انعام)، ڈاکٹر یوآن لی (کیمسٹری میں 1986 کا نوبل انعام)، ڈاکٹر ایرک مسکن (2007 کا نوبل انعام برائے اقتصادیات)، اولیکساندرا متویئچک (2022 نوبل امن انعام یافتہ)، رگوبرٹا مینچو تم (1992 کی نوبل امن انعام یافتہ)، ڈاکٹر جیورجیا پیرسی (2021 فزکس میں نوبل انعام یافتہ)، کرسٹوفر اے پسارایڈس (معاشیات کا نوبل 2010)، ڈاکٹر۔ وینکٹرامن رام کرشنن (2009 نوبل انعام برائے کیمسٹری)، پیٹر ریٹکلف (2019 کا نوبل انعام طب)، ڈاکٹر رچرڈ جے۔ رابرٹس (1993 کا طب کا نوبل انعام)، کورازن والڈیز فیبروس اور فلپ جیننگز (بین الاقوامی امن بیورو، 1910 نوبل امن انعام)، جوڈی ولیمز (1997 نوبل امن انعام یافتہ) اور سر گریگوری ونٹر (2018 نوبل انعام برائے کیمسٹری) شامل ہیں۔
یو این آئی