یروشلم: اسرائیل کے نو منتخب وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی مخلوط حکومت ایل جی بی ٹی کے خلاف امتیازی سلوک کی اجازت دینے والے بلوں کو منظور نہیں کرے گی۔ نیتن یاہو کا یہ تبصرہ اتوار کو ان کے دو انتہائی دائیں اتحادیوں کے بیانات کے جواب میں سامنے آیا جن میں ڈاکٹروں اور کاروباری مالکان کو ایل جی بی ٹی لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کی اجازت دینے والے قوانین کو منظور کرنے کا عہدکیا تھا۔ پرو-سیٹلر ریلیجئس جی اونسٹ پارٹی کے قانون ساز اورٹ اسٹرک نے کان ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی اسرائیل کے امتیازی سلوک کے خلاف قانون کو تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
پارٹی کے ایک اور قانون ساز سمچا روٹ مین نے کان ریڈیو کو بتایا کہ ہوٹلوں اور ریستورانوں جیسے نجی کاروبار کے مالکان کو ایل جی بی ٹی کیو لوگوں کے لیے سروس سے انکار کرنے کی اجازت دی جائے گی، اگر یہ ان کے مذہبی جذبات کو نقصان پہنچاتا ہے۔" نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اس تبصرہ کے خلاف اپنے معاونین کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرہ "ناقابل قبول" ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق، اتحادی معاہدے ایل جی بی ٹی لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتے یا اسرائیل میں کسی دوسرے شہری کی طرح خدمات حاصل کرنے کے ان کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچاتے ہیں۔" نیتن یاہو کی نئی مخلوط حکومت کی جمعرات تک حلف برداری متوقع ہے۔