اسلام آباد: پاکستان کے انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارہ "قومی احتساب بیورو" (نیب) کے سربراہ نے اس وقت استعفیٰ دے دیا ہے جب ان سے وفاقی حکومت کی جانب سے کچھ چیزیں کرنے کو کہا گیا تھا جو ان کے لیے ناقابل قبول تھیں۔نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان کو گزشتہ سال جولائی میں ان کے پیشرو جاوید اقبال کی ریٹائرمنٹ کے بعد تین سال کی مدت کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ آفتاب سلطان نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا جس کو منظور کرلیا گیا ہے۔
آفتاب سلطان نے پاکستان کے ایک نیوز چینل جیو ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چند روز قبل استعفیٰ دیا تھا کیونکہ انہوں نے کچھ ایسی چیزیں کرنے کو کہا تھا جو میرے لیے ناقابل قبول تھیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی جانب سے کون سے احکامات ماننے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق انہیں بظاہر وفاقی حکومت کے حکام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ وہیں آج یہ بھی خبر آئی کہ نیب سربراہ کے استعفیٰ کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نیب نے نو مارچ کو طلب بھی کرلیا ہے۔