میانمار کی فوجی حکومت Myanmar Military نے آنگ سان سوچی کے قریبی ساتھی سمیت فوجی بغاوت کے مخالف چار کارکنوں کو پھانسی دے دی ہے۔ میانمار کے سرکاری اخبار گلوبل نیو لائٹ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ چاروں افراد کو وحشیانہ اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر پھانسی دی گئی۔ ان افراد کو جنوری میں ایک بند کمرے میں ٹرائلز کے بعد موت کی سزا سنائی گئی تھی، جب ان پر فوج سے لڑنے میں ملیشیاؤں کی مدد کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس فوج نے فروری 2021 میں سینئر جنرل من آنگ ہلینگ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ (HRW) کے مطابق، سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (NLD) پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق قانون ساز فویو زیا تھاو اور ممتاز جمہوریت نواز کارکن کیاومن یو کو 21 جنوری کو میانمار کے 2014 کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت موت کی سزا سنائی تھی۔ جبکہ دو دیگر مردوں، ہلا میو آنگ اور آنگ تھورا زاؤ کو اپریل 2021 میں ایک فوجی مخبر کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ پھانسی جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں کئی دہائیوں میں پہلی مرتبہ سزائے موت کا استعمال ہے۔سیاسی قیدیوں کی اسسٹنس ایسوسی ایشن (اے اے پی پی) کے مطابق، آخری عدالتی پھانسیاں 1980 کی دہائی کے آخر میں دی گئیں۔ میانمار میں اس سے قبل بھی پھانسی دی جاتی رہی ہے۔ جسٹس فار میانمار کے ترجمان یادنار مونگ نے کہا کہ پھانسی انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے اور حکمران ریاستی انتظامی کونسل کے خلاف مزید پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Aung San Suu Kyi sentenced: آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی