میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو انتخابی بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا ہے جس کی وجہ سے فوجی خصوصی عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ نیوز ایجنسی میانمار ناؤ کی خبر کے مطابق، زبوتھری ٹاؤن شپ کے جج نے نیپیتاو حراستی مرکز میں میانمار فوج کے زیر کنٹرول بند عدالت میں یہ سزا سنائی۔ Myanmar Court Sentences Aung San Suu Kyi قابل ذکر ہے کہ یہ سزا ان 17 سال قید میں اضافہ کرتی ہے جو 77 سالہ سوچی کو پہلے ہی بدعنوانی اور بغاوت کے الزامات میں دی جا چکی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ آنگ سان سوچی کو نومبر 2020 کے عام انتخابات میں دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا جس میں ان کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے ملک کی طاقتور فوج کی طرف سے بنائی گئی پارٹی کو شکست دیتے ہوئے اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ عدالتی ذریعے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ آنگ سان سوچی اور اس مقدمے کے دو دیگر مدعا علیہان ملک کے معزول صدر ون مائینٹ اور صدر کے دفتر کے سابق وزیر من تھو، جو آنگ سان سوچی کے ساتھ مقدمے میں شریک تھے، کو بھی تین سال کی سزا ہوئی ہے۔
میانمار ناؤ کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فاؤنڈیشن برائے انتخابی نظام کے مطابق، میانمار کے 37 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 75 فیصد نے 2020 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ تاہم، جنتا نے یشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے متعدد رہنماؤں اور پارٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ سابقہ یونین الیکشن کمیشن کے 420 سے زیادہ اراکین اور مقامی الیکشن کمیشن کے تقریباً 2,500 اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Myanmar Executes four Activists: میانمار کی فوج نے سابق قانون ساز سمیت چار افراد کو پھانسی دے دی