اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ روزانہ خان پر نئے نئے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔ اب تک ان پر سو سے زائد کیسز درج کیے جاچکے ہیں جس میں دہشت گردی، بغاوت اور غداری کے کیسز بھی شامل ہیں۔ اب ایک نیا کیس 5 اپریل کو ان کے نکاح کے متعلق درج کیا گیا تھا۔ جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی سے 2018 میں دورانِ عدت ہی نکاح کیا ہے۔ اس کیس سے متعلق اسلام آباد کے ڈسٹرکت اینڈ سیشن کورٹ میں ان دونوں کا نکاح پڑاھانے والے مفتی محمد سعید نے اپنا بیان بھی درج کرا دیا ہے، جس میں نکاح خواں مفتی صاحب نے کہا کہ کہ عمران خان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا پہلا نکاح غیر شرعی تھا، عمران اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے دوران عدت نکاح کیا تھا۔
عدالت میں اپنا بیان قلم بند کرواتے ہوئے مفتی محمد سعید خان نے کہا ہے کہ یکم جنوری 2018 کو میں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھایا تھا، تاہم عمران خان نے مجھ سے فروری 2018 میں رابطہ کرکے درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانا ہے۔ مفتی صاحب کے بقول عمران خان نے انھیں بتایا کہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی کیونکہ نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی تھی۔ واضح رہے وہ عورت جس کو رخصتی کے بعد طلاق ہوجائے اس کی عدت کی تین اقسام ہیں: 1۔ مطلقہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ 2۔ ایسی مطلقہ جس کو حیض آتا ہو اس کی عدت تین حیض ہے اور 3۔ ایسی مطلقہ جس کو کم عمری، بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو اس کی عدت تین ماہ ہے۔