اسلام آباد:پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ان دنوں مختلف کیسز میں متعلقہ عدالتی کارروائیوں سے گھرے ہوئے ہیں کیونکہ وہ شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت پر قبل از وقت انتخابات کے اعلان کے لیے دباؤ ڈالنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ خان کے خلاف اس وقت ملک میں 76 سے زائد مقدمات درج ہیں، جو شہباز شریف حکومت کے لیے سابق وزیر اعظم کی عوامی حمایت اور مقبولیت سے نمٹنے کے لیے ایک راستہ کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ موجودہ حکومت عمران خان کو سیاست میں نااہل کروانا چاہتی ہے یا ان کو گرفتار کرکے الیکشن کروانا چاہ رہی ہے۔
گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں عمران خان تحریک عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے کے بعد اقتدار سے باہر ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان خود اپنی برطرفی کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر ہیں، جسے انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف امریکی حمایت یافتہ حکومت کی تبدیلی کی مہم قرار دیا اس موجودہ حکومت کو امپورٹیڈ حکومت کا نام دیا۔ اس کے بعد حکومت کی تبدیلی کے بیانیے کے لیے عوامی حمایت کو سوشل میڈیا پر زور دار مہم، 80 سے زائد عوامی ریلیوں اور جلسوں، ویڈیو لنکس کے ذریعے عوامی خطابات اور ملک میں قبل از وقت انتخابات کے مسلسل مطالبات کے ذریعے عمران خان کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ گزشتہ ایک برس سے پاکستان میں خان اور ان کی حکومت کی تبدیلی کے بارے میں ہر روز بات ہوتی رہتی ہے۔
جہاں خان بڑی حد تک ملک کی مقبول ترین سیاسی شخصیت کے طور پر کھڑے ہیں اور ان کی مقبولیت کا گراف روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ وہیں حکمران حکومت نے ان کے خلاف بدعنوانی، دہشت گردی، بغاوت، نفرت انگیز تقریر، تشدد پر اکسانے اور ریاست مخالف تقاریر پر درجنوں مقدمات درج کیے گئے ہیں اور حکومت تمام قانونی ذرائع سے پی ٹی آئی کے سربراہ کی مقبولیت کو کم کرنا چاہ رہی ہے لیکن وہ ابھی تک اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔