یروشلم:اسرائیلی حکومت کی متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف ہفتہ کی رات بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد کم از کم 21 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس نے یہ اطلاع دی ہے۔ دی یروشلم پوسٹ کے مطابق، ہفتہ کی شام کو ہزاروں افراد نے اسرائیلی حکومت کی متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف ایک اور بڑے احتجاج میں حصہ لیا۔ دی ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ 21 مظاہرین کو ایلون ہائی وے پر گرفتار کیا گیا۔ ہفتہ کے روز تل ابیب میں سڑکیں گھنٹوں بند رہیں۔ اخبار نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے کئی اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔ مظاہرے میں 100000 افراد نے شرکت کی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹیورک نے منگل کے روز اس خدشے کا اظہار کیا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کی جانے والی عدالتی اصلاحات ملک میں کمزور لوگوں کے حقوق کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہیں۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ، کنیسٹ نے پیر کو عدالتی اصلاحات کے پہلے حصے کی منظوری دے دی۔ یہ نئی اصلاحات ججوں کے انتخاب پر کابینہ کا کنٹرول دے کر سپریم کورٹ کے اختیار کو محدود کر دیں گی اور کنسیٹ کو مکمل اکثریت کے ساتھ عدالتی فیصلوں کو تبدیل کرنے کی اجازت دے گی۔ کینسیٹ میں ووٹ ملک بھر میں بڑے پیمانے پراحتجاج کے درمیان ہوا۔ یہ احتجاج مسلسل آٹھ ہفتوں سے جاری ہے۔ عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں جمہوریت کمزور ہوگی اور ملک سماجی اور آئینی بحران کے دہانے پر کھڑا ہوگا۔