حیدرآباد: بھارتی ہائی کمشنر کی جانب سے مالدیپ کے وزراء کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ لکشدیپ کے متعلق متنازعہ تبصرے کرنے کا معاملہ اٹھائے جانے کے فوراً بعد جزیرے کی حکومت نے اپنے ان تین وزراء کو معطل کر دیا ہے جن کی سوشل میڈیا پوسٹس نے تنازعہ کو جنم دیا تھا۔
مالدیپ کی حکومت نے ایک بیان میں کہا "وزارت خارجہ نے آج سوشل میڈیا پر کچھ ایسی پوسٹس کے سلسلے میں حکومت ہند کے موقف پر ایک بیان جاری کیا ہے جو پوسٹیں پڑوسی ملک بھارت کی توہین کر رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "سرکاری عہدوں پر رہتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس کرنے والوں کو ان کی ملازمتوں سے معطل کر دیا گیا ہے۔" معطل ہونے والوں میں وزراء مریم شیونا، ملیشا شریف اور مہزوم مجید شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مریم شیونا نے اپنے ٹویٹ میں پی ایم مودی کے خلاف توہین آمیز زبان کا استعمال کیا تھا۔ اس کے علاوہ مالدیپ کے نائب وزیر برائے یوتھ ایمپاورمنٹ نے بھی پی ایم مودی کے خلاف متعصبانہ تبصرہ کیا تھا۔ اگرچہ شیونا کی پوسٹ کو چند گھنٹوں کے بعد حذف کر دیا گیا تھا، لیکن انھوں نے بھارت اور مالدیپ کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ سفارتی تعلقات کو مزید خراب کر دیا تھا۔
اس تنازعہ کے فورا بعد اپنے پہلے بیان میں مالدیپ حکومت نے کہا تھا کہ سیاست دانوں کے متنازعہ ریمارکس ان کے ذاتی رائے ہے اور وہ حکومت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے تھے۔ مالدیپ کی حکومت نے مزید کہا کہ وہ ایسے ریمارکس کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گی۔
مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید نے مالدیپ کے سیاست دانوں کی جانب سے کیے گئے تضحیک آمیز تبصروں کی مذمت کی اور صدر محمد معیزو سے اپیل کی کہ وہ حکومت کو ان تبصروں سے دور رکھیں۔ مالدیپ کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ شاہد نے بھی کہا کہ وزراء کے تضحیک آمیز تبصرے قابل مذمت اور مکروہ ہیں۔