طالبان کی جانب سے افغان خواتین کے اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی مذمت کی۔ ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطہ کی سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ طالبان ملک میں تمام کلاس رومز اور یونیورسٹی کے دروازے بند کر سکتے ہیں لیکن وہ خواتین کے ذہنوں کو کبھی بند نہیں کر سکتے۔ طالبان لڑکیوں کو علم حاصل کرنے سے نہیں روک سکتے، وہ لڑکیوں کی سیکھنے کی جستجو کو نہیں مار سکتے۔Taliban ban women from universities
اس سے قبل، امریکہ، پاکستان اور یورپی یونین نے بھی طالبان کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تعلیم کو "بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حق" قرار دیا اور خبردار کیا کہ طالبان کے اس ناقابل قبول موقف سے ان کے لیے نتائج برآمد ہوں گے اور گروپ کو عالمی برادری سے مزید الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹویٹ کیا کہ طالبان کے اس فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ افغان خواتین بہتر کی مستحق ہیں، افغانستان بہتر کا مستحق ہے، طالبان نے عالمی برادری کی طرف سے قبول کیے جانے کے اپنے مقصد کو یقینی طور پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ وہیں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین پر پابندی طالبان کا انتہائی مایوس کن فیصلہ ہے، لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ افغان حکمرانوں کے ساتھ بات چیت ہی ہے۔ بھٹو نے یہ بات منگل کو اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران کہی۔
یہ بھی پڑھیں: