برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے بڑے معاشی بحران کے درمیان وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ٹرس نے یہ استعفیٰ وزیر اعظم کے دفتر میں صرف 45 دن گزارنے کے بعد دیا۔ جس کی وجہ سے لز ٹرس برطانیہ کی سب سے کم مدت تک رہنے والی وزیر اعظم بن گئی ہیں۔ ان کے اقتصادی پروگرام نے برطانیہ میں معاشی بحران پیدا کر دیا اور کنزرویٹو پارٹی کے بہت سے لوگ ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ Liz Truss resigns
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈاوننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔ برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔ قبل ازیں برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔
سویلا بریورمین نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔ سویلا بریورمین نے کہا کہ انہیں سنگین خدشات ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔ ان کے استعفی کے بعدگرانٹ شیپس کو نئے وزیر داخلہ مقرر کردیا گیا ہے۔